خبریں/تبصرے

علی وزیر: ضمانت پر فیصلہ پھر موخر، سندھ اسمبلی کے سامنے دھرنا جاری

کراچی (جدوجہد رپورٹ) پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے زیر اہتمام ممبر قومی اسمبلی اور رہنما پی ٹی ایم علی وزیر اور دیگر پی ٹی ایم رہنماؤں کی رہائی کیلئے سندھ اسمبلی سکرٹریٹ کے سامنے احتجاجی دھرنا جاری ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے علی وزیر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ ایک مرتبہ پھر موخر کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ اب آج منگل کے روز سنائے جانے کا امکان ہے۔

پی ٹی ایم کے سیکڑوں کارکنوں نے منظور پشتین کی قیادت میں اتوار کے روز سہراب گوٹھ سے سندھ اسمبلی تک احتجاجی ریلی نکالی اور سندھ اسمبلی کی عمارت کے باہر احتجاجی دھرنا دے دیا تھا، جو بدستور جاری ہے۔

پولیس نے پہلے کنٹینر لگا کر ریلی کو اسمبلی کی عمارت کی طرف جانے سے روکنے کی کوشش کی۔ تاہم بعد ازاں ریلی کو جانے کی اجازت دی گئی، جہاں وہ دھرنے میں تبدیل ہو گئی۔

پی ٹی ایم رہنما ہدایت اللہ نے پاکستان پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ پی ٹی ایم رہنماؤں کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کر کے ظلم کا نشانہ بنا رہی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ جب تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں اور کارکنوں کو رہا کیاگیا تو ایم این اے علی زیر سمیت دیگر رہنماؤں کو کیوں رہا نہیں کیا جا رہا ہے۔

منظور پشتین کا کہنا تھا کہ وہ ایم این اے علی وزیر کی رہائی کیلئے دھرنا دے رہے ہیں۔ حکومت خود کو جمہوری کہتی ہے لیکن ہمیں اپنے جمہوری حقوق استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ علی وزیر کی رہائی کا نوٹیفکیشن جاری ہونے تک احتجاجی دھرنا جاری رہے گا۔

پی ٹی ایم کراچی کے رہنما شیر محسود کا کہنا تھا کہ حکومت نے ان کے ساتھ تاحال سنجیدہ مذاکرات نہیں کئے۔ ان کا دھرنا مطالبات کی تکمیل تک جاری رہے گا۔

ادھر علی وزیر کے خلاف لانڈی میں منعقدہ پی ٹی ایم پروگرام میں شرکت کی وجہ سے درج کئے جانے والے مقدمہ میں درخواست ضمانت پر فیصلہ پیر کے روز سنایا جانا تھا۔ تاہم عدالت نے پہلے وقفے کے بعد فیصلہ سنانے کا اعلان کیا اور بعد ازاں یہ فیصلہ آج منگل کے روز تک موخر کر دیا گیا۔

علی وزیر کے خلاف کراچی میں دو مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ ایک مقدمہ میں علی وزیر کی درخواست ضمانت سپریم کورٹ سے منظور کر لی گئی تھی۔ تاہم انکی رہائی دوسرے مقدمہ کی وجہ سے ممکن نہیں ہو پائی تھی۔

دوسری طرف علی وزیر کے خلاف خیبر پختونخوا میں درج مقدمات میں عدالت میں پیش کرنے کیلئے سندھ حکومت انہیں بنوں منتقل کرنے کی اجازت بھی حاصل کر چکی ہے۔ تاہم ابھی تک انہیں بنوں منتقل نہیں کیا گیا ہے۔

دسمبر 2019ء کو پشاور سے گرفتار کر کے کراچی جیل منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ تاحال پابند سلاسل ہیں۔ علی وزیر کو قوم اسمبلی کے اجلاسوں میں شرکت کیلئے پروڈکشن آرڈر بھی جاری نہیں کئے جا رہے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts