خبریں/تبصرے

ڈیرہ اسماعیل خان: توہین رسالت کے مبینہ الزام پر مدرسے کی معلمہ قتل

لاہور (جدوجہد رپوٹ) خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک مقامی مدرسے کی خاتون معلمہ کو دوسرے مدرسے کی 3 معلمات نے توہین رسالت کے مبینہ الزام پر قتل کر دیا ہے۔

’نیا دور‘ کے مطابق کینٹ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او نے بتایا کہ منگل کے روز یہ واقعہ ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے انجم آباد میں پیش آیا اور معلمہ کو چھریوں کے وار کر کے قتل کرنے والی تینوں ملزمان کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق تینوں ملزمان کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے اور انہوں نے بیان دیا ہے کہ یہ معلمہ جامعہ اسلامیہ فلاح اللبنات میں درس و تدریس کے فرائض سرانجام دے رہی تھی، اسی دوران اس نے توہین رسالت کی ہے، جس کی پاداش میں انہوں نے اسے قتل کر دیا۔

خاتون معلمہ کو مدرسے کے گیٹ پر چھریوں کے وار کر کے زخمی کیا گیا اور بعد میں اسکا گلا کاٹ دیا گیا۔ مقتولہ کے چچا کی مدعیت میں درج مقدمہ میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان کی کسی کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی۔

مدرسہ کے استاد شفیع اللہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مدرسہ کی معلمہ پر توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگایا گیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ان ملزموں نے پہلے بھی ہمارے مدرسے پر الزام لگایا تھا کہ ان کی درس و تدریس اسلام کے اصولوں کے مطابق نہیں اور یہ گستاخ ہیں، تاہم بعد میں ان کی جانب سے معافی مانگی گئی تھی۔

پولیس کے مطابق چاروں معلمات ایک مدرسے میں کلاس فیلوز تھیں اور بعد میں تینوں ملزمان لڑکیوں نے اپنا مدرسہ قائم کیا۔ تاہم مقتولہ نے دوسرے مدرسہ میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

مقامی صحافی کے مطابق یہ اختلاف نہ ہی مذہبی تھا اور نہ ہی نظریاتی بلکہ یہ ذاتی مسئلہ تھا، جسے توہین رسالت کا رنگ دیا جا رہا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ تینوں ملزمان لڑیاں رشتہ دار ہیں اور اپنے گھر میں مدرسہ چلا رہی تھیں۔ انہوں نے قتل ہونے والی دوست کو کئی مرتبہ کہا کہ وہ ان کے مدرسے میں پڑھائے۔ تاہم اسکے انکار کی وجہ سے رنجشیں پیدا ہوئیں اور نوبت قتل کے واقعے تک پہنچ گئی۔

تاہم پولیس اور ڈیرہ اسماعیل خان کی ضلعی انتظامیہ کا کہناہے کہ یہ قتل توہین رسالت کے نام پر ہی کیا گیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق پولیس جب ملزمان کو گھر سے گرفتار کر کے لے جا رہی تھی تو انہوں نے مذہبی نعرہ بازی بھی کی۔

Roznama Jeddojehad
+ posts