لاہور (جدوجہد رپورٹ) برطانوی نشریاتی ادارے ’گارڈین‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے پاکستان میں مارشل لا لگانے کا راستہ ہموار کرنے کی کوشش کی، جسے خود فوج اور عدلیہ نے ناکام بنا دیا۔
رپورٹ کے مطابق عمران خان نے اپوزیشن کو اقتدار سونپنے کی بجائے مارشل لا نافذ کرنے کی دھمکی دی تھی۔ جمعہ کے روز عمران حکومت کے ایک سینئر وزیر نے اپوزیشن لیڈر کو پیغام بھیجا جس میں لکھا گیا: ”مارشل لا یا انتخاب۔ آپ کی مرضی۔“
رپورٹ کے مطابق اپوزیشن کو الٹی میٹم کے ساتھ دھمکی دی گئی تھی کہ وہ عمران خان کے نئے انتخابات کے مطالبے کو مان لیں یا وہ پاکستان کی طاقتور فوج کو کنٹرول میں لے آئیں گے، جیسا کہ ملکی تاریخ میں بار بار ہوا ہے۔
تاہم حزب اختلاف کی ایک شخصیت کے مطابق انہوں نے یہ مطالبہ مسترد کر دیا۔ عمران خان یہ چاہتے تھے کہ یا تو وہ اقتدار میں ہوں، یا کوئی بھی نہ ہو۔
سکیورٹی حکام کے حوالے سے بھی کہا گیا ہے کہ عمران خان نے ہفتہ کے روز فوج کو اقتدار کنٹرول میں لینے اور مارشل لا لگانے پر اکسانے کیلئے آرمی چیف کو برطرف کرنے کی بھی کوشش کی۔
ایک سکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’گارڈین‘ کو بتایا کہ عمران خان آرمی چیف کو برطرف کرنا چاہتے تھے، لیکن فورسز کو اس کی اطلاع ملی اور انہوں نے ان کا منصوبہ ناکام بنا دیا۔ عمران خان اقتدار میں رہنے کیلئے بہت بڑا بحران پیدا کرنا چاہتے تھے۔
’گارڈین‘نے چیف جسٹس کی جانب سے آدھی رات کو سپریم کورٹ کے دروازے کھولنے کی ہدایت دینے کے اقدام کو بے مثال اقدام قرار دیتے ہوئے لکھا کہ عمران خان کو اقتدار میں لانے کیلئے مسلح افواج کی حمایت حاصل دکھائی دیتی ہے، تاہم حالیہ مہینوں میں ان کے اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک اعلیٰ فوجی تقرری کو لیکر تیزی سے واضح اختلاف دیکھنے میں آیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق عمران خان نے رات گئے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی، جس کے بعد دن میں انہیں ہٹانے کی کوشش کی گئی۔ تاہم باجوہ نے کہا کہ وہ اپنی قسمت قبول کریں اور ووٹ میں مداخلت نہ کریں۔