لاہور (جدوجہد رپورٹ) پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل سے ایک بلوچ طالبعلم کو گرفتار کر کے لاپتہ کرنے کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں چند سول کپڑوں میں ملبوس افرادایک سفید رنگ کی ’ویگو‘ میں طالبعلم بیبگر امداد کو جبری طور پر ڈالتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔
’24 نیوز‘ کے مطابق کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے یہ کارروائی کراچی دھماکے کی تحقیقات کے سلسلہ میں کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سی ٹی ڈی سندھ نے طالبعلم بیبگر امداد کو موبائل فون لنک کے ذریعے سے گرفتار کیا ہے۔
تاہم بلوچ طلبہ کونسل نے طالبعلم کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے جبری گمشدگی پرتشویش کا اظہار کیا ہے۔ بلوچ سٹوڈنٹس کونسل لاہور کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ واقعہ بلوچ طلبہ کی ہراسمنٹ اور جبری گمشدگیوں کا تسلسل ہے، جس کی ہم بھرپورمذمت کرتے ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’بیبگر امداد نمل یونیورسٹی میں انگریزی ادب کا طالبعلم اور تربت کا رہائشی ہے۔ عید کی چھٹیوں کے سلسلے میں وہ لاہور میں اپنے کزن کے پاس ٹھہرا ہوا تھا کہ 27 اپریل کی صبح 7 بجکر 40 منٹ پر 3 ویگو گاڑیاں آ کر انہیں بغیر کسی ایف آئی آر اور ثبوت کے ہاسٹل کے اندر داخل ہو کر اغوا کر کے لے گئے۔‘
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’اگر بیبگر امداد کو کچھ ہوا تو متعلقہ اداروں کے ساتھ پنجاب یونیورسٹی کی انتظامیہ بھی اس عمل کی ذمہ دار ہو گی۔ ہم تمام انسانی حقوق کے اداروں اور سماجی رہنماؤں سے اپیل کرتے ہیں کہ بیبگر امداد کی با حفاظت بازیابی کیلئے ہماری مدد کریں اور بلوچ طلبہ کے خلاف زیادتی کے خلاف آواز اٹھائیں۔‘
طالبعلم کی گرفتاری پر صحافیوں، سیاسی و سماجی کارکنوں اور طالب علم رہنماؤں نے رد عمل دیتے ہوئے مذمت کی ہے اور طالبعلم کی فی الفور رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی بیبگر امداد کی رہائی کیلئے مہم چلائی جا رہی ہے۔
ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ، سینئر صحافی حامد میر، انسانی حقوق کی کارکن ایمان زینب مزاری سمیت دیگر صحافیوں، سیاسی رہنماؤں اور سماجی کارکنوں نے بیبگر امداد کی اس طرح سے گرفتاری کی مذمت کی ہے اور اس اقدام کو کراچی میں خودکش حملے کے بعد بلوچ عوام کو اجتماعی سزا سے تعبیر کیا ہے۔
آر ایس ایف کے مرکزی آرگنائزر اویس قرنی کے علاوہ دیگر طلبہ رہنماؤں نے بھی کہا ہے کہ کراچی واقعہ کے بعد ملک بھر میں بلوچ طلبا و طالبات زیر عتاب ہیں۔ طلبہ کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ طلبہ کی ہر قسم کی ہراسانی کی مذمت کرتے ہیں اور اس کے خلاف جدوجہد کرینگے۔