(ڈیلاس، ٹیکساس) یوکرین میں انسانی حقوق کے علم برداردستری بالاشوف نے کہاہے کہ کشمیر کی طرح ان کے ملک میں بھی ایک سے زیادہ قومیتیں آباد ہیں جو متحد ہوکر ملک کی تقسیم کے خلاف آواز اٹھارہی ہیں۔ انہوں نے کشمیری عوام سے کہا کہ ”وہ بھی یوکرین کی طرح اپنی آزادی پر سمجھوتہ نہ کریں اورمزاحمت کے لئے اٹھ کھڑے ہوں۔“
وہ گزشتہ ہفتے ”کشمیر اور یوکرین پر سامراجی تسلط“ کے عنوان پر ہونے والے ایک سیمینا سے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کر رہے تھے۔ امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس میں اس سیمینار کا اہتمام کشمیر گلوبل کونسل نے کیا تھا جس میں امریکہ، کینیڈا، یورپ، کشمیر اور جنوبی ایشیا کے دانشوروں اور رہنماؤں نے دونوں جگہ سامراجی تسلط کے اثرات کا تجزیہ کیا۔
پنڈت کمیونٹی کے رہنما پنڈت ویر کشمیری کا موقف تھا کہ ”کشمیر میں ہندو اور مسلم متحد ہو کر خود مختاری کے لئے سرگرم عمل ہیں اور کشمیر ی عوام ایک آزاد، سیکولر اور خودمختار ریاست کے قیام پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔“
امریکی دانشوروں انیٹ فرنچ، بیورلی ہل، سوسان موٹلے اور رابرٹ شیئک نے جموں کشمیر کی عوام کے غیر مبہم مطالبہ خودمختاری کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ بھارت، پاکستان اور چین کو علاقے سے اپنی فوجیں نکال کر اس کی خودمختار حیثیت بحال کرنی چاہئے۔
کشمیر گلوبل کانفرنس کے صدر فاروق صدیقی کا کہنا تھا کہ ”مغربی ممالک یوکرین اور کشمیر پر قبضہ کرنے والوں کو ایک نظر سے دیکھیں اور ان کی مذمت کریں۔“ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے قائم مقام چیرمین الطاف قادری نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو کشمیر پر قابض قوتوں کے بجائے عام کشمیریوں سے رابطے قائم کرنے چاہئیں تاکہ علاقے کے اصل حالات و مسائل سے واقفیت ہو سکے۔
ساؤتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ کے بورڈ ممبران سید فیاض حسن، آفتاب صدیقی اور توصیف کمال نے کشمیری خودمختاری کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے زور دیا کہ علاقے میں انسانی حقوق کی پامالی ایک بڑا مسئلہ ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
سید فیاض حسن نے،جو ڈیموکریٹک پارٹی کے مسلم کاکس کے صدر بھی ہیں، زور دیا کہ انڈیا اور پاکستان علاقے سے اپنی افواج واپس بلاکرکشمیری عوام کی حق خود ارادیت بحال کریں۔ ان کے مطابق ”دونوں ایٹمی طاقتیں علاقے میں جنگی جنون کو ہوادے رہی ہیں مگرجانی اور مالی نقصان عام کشمیریوں کا ہو رہا ہے۔“
سیمینار کے منتظم راجہ مظفر نے شرکا کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ”آج یوکرین کو جومسائل درپیش ہیں، کشمیری عوام گزشتہ 73 برسوں سے ان کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری خانہ جنگیوں سے برارہ راست متاثر ہو رہے ہیں لیکن عالمی برادری ان کے ساتھ کھڑی نظر نہیں آتی۔ اس تناؤ کے نتیجے میں ہزاروں لوگ ہلاک ہوئے ہیں اور ان کی ایک بڑی تعداد اپنے آبائی علاقوں سے ہجرت پر مجبور ہوئی ہے۔“
سیمینار میں متفقہ طور پر منظور کی گئی ایک قرارداد میں کشمیر اوریوکرین میں جاری جدوجہدپرعوام کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی حمائت کا اعلان کیا گیا۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ دونوں خطوں میں بیرونی مداخلت ختم کرکے لوگوں کی آزادی اور ان کے انسانی حقوق کی ضمانت دی جائے۔
ایک اور قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ بھارت کشمیر میں کئے جانے والے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں فوری طور پر بند کرے اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن سمیت دوسرے بین الاقوامی اداروں کو کشمیر جانے کی اجازت دے تاکہ وہ صحیح صورت حال کا خود جائزہ لے سکیں۔
سیمینار کی نظامت کے فرائض قاضی مجیب نے ادا کئے جن کی معاونت اٹارنی عائشہ نے کی۔ دیگر مقررین میں لبریشن فرنٹ امریکہ کے صدر سردارحلیم خان اور گلوبل کونسل بورڈکے رکن انجینئر قاسم کھوکھر بھی شامل تھے۔