فاروق سلہریا
عمران خان اس خدشے کا اظہار کر چکے ہیں کہ ان کی جماعت کے ساتھ بھی مائنس ون والا کھیل کھیلا جائے گا۔ ادہر، میڈیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی مائنس ون کی بات ہوتی رہتی ہے۔
عام طور پرخیال کیا جا رہا ہے کہ عمران خان کو مائنس کرنے کے لئے ان کو عدالتی عمل کے ذریعے نا اہل کروا دیا جائے گا۔ اگر ان کے خلاف حالیہ مقدمات (توہین عدالت، دہشت گردی) کو نظر انداز بھی کر دیا جائے، فارن فنڈنگ کے مقدمے میں ان کر بری کرنا اسی صورت میں ممکن ہے اگر عدالتیں قسم کھا لیں کہ انہوں نے انصاف نہیں کرنا۔
پاکستان کی عدالتیں بہرحال کچھ بھی کر سکتی ہیں۔ اگر بھٹو کاعدالتی قتل ہو سکتا ہے تو فارن فنڈنگ کس کھیت کی مولی ہے۔ اس لئے لازمی نہیں کہ عدالتی راستہ ہی اپنایا جائے۔
اصل سوال یہ نہیں کہ کون سا راستہ استعمال کیا جائے گا۔ اصل سوال یہ ہے کہ کیا ’مائنس ون‘ کا کوئی منصوبہ ہے؟ اگر ہے تو پھر مائنس ون والا تجزیہ درست نہیں۔
پی ٹی آئی میں مائنس ون ہو نہیں سکتا۔ یہ پراجیکٹ ایک سیاسی کلٹ کے گرد کھڑا ہے۔ یہ سیاسی جماعت، دیگر مین اسٹریم جماعتوں (پی پی پی، ن لیگ، ق لیگ، اے این پی، جے یو آئی، پی کے میپ)کی طرح خاندان شاہی کے گرد تعمیر نہیں ہوئی کہ والد یا والدہ کی جگہ بیٹا یا بیٹی لے لیں۔
اگر عمران خان کو سائڈ لائن کیا گیا تو پورا پراجیکٹ ہی ختم ہو جائے گا۔ اصل سوال یہ بنتا ہے کہ کیا تحریک انصاف نامی پراجیکٹ لپیٹ دیا جائے گا یا اسے متبادل کے طور پر زندہ رکھا جائے گا۔ زیادہ امکان ہے کہ پر کاٹ کر، متبادل کے طور پر یہ پراجیکٹ جاری رکھا جائے گا مگر یہ محض ایک امکان ہے۔
جس قدر شدید بحران ہے، اسی قدر شدید اقدامات ہو سکتے ہیں۔
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔