لاہور (جدوجہد رپورٹ) غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فضائی حملوں میں 12 افراد ہلاک ہو گئے۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ فلسطینی اسلامی جہاد تحریک کے ارکان کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ’الجزیرہ‘ کے مطابق وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں 12 افراد ہلاک اور کم از کم 20 اسرائیلی فضائی حملو ں میں زخمی ہوئے ہیں۔
رہائشی اپارٹمنٹس کو نشانہ بنانے والے دھماکوں کی آوازیں منگل کو مقامی وقت کے مطابق رات 2 بجے غزہ کے مختلف حصوں میں سنی گئیں۔ صحافی یمنا السید نے بتایا کہ ’ہلاک ہونے والے 12 افراد میں سے 3 اسلامی جہاد کے کمانڈر ہیں، جبکہ دیگر 9 عام شہری ہیں۔ زیادہ تر ان کمانڈروں کے خاندان اور ان کے اپارٹمنٹس کے ارد گرد کے شہری بھی شامل تھے، جنہیں نشانہ بنایا گیا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ زخمی ہونے والے 20 افراد بھی عام شہری تھے۔ فلسطینی کی اسلامی جہاد تحریک نے اعلان کیا ہے کہ اس کی تین رہنما فضائی حملوں میں مارے گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں کی شناخت جہاد الغنم، خلیل البہطینی اور طارق عزالدین کے نام سے ہوئی ہے۔ تینوں کو ان کی بیویوں اور کئی بچوں سمیت مارا گیا۔ تاہم بیوی بچوں کی تعداد اور عمریں نہیں بتائی گئیں۔
’رائٹرز‘ کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ ایک دھماکہ غزہ شہر میں ایک اپارٹمنٹ کی عمارت کی اوپری منزل اور جنوبی شہر رفع میں ایک مکان سے ٹکرایا۔ گزشتہ ہفتے معروف فلسطینی بھوک ہڑتالی خدر عدنان کی اسرائیلی جیل میں موت کے بعد اسرائیلی علاقے کی طرف راکٹ داغے جانے کے بعد اسرائیلی میزائلوں نے گنجان آباد غزہ کی پٹی کو نشانہ بنایا۔
عدنان تقریباً تین ماہ کی بھوک ہڑتال کے بعد فوت ہو گئے۔ فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی کے مطابق بغیر کسی الزام کے اپنی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے عدنان نے 87 دنوں تک کھانا کھانے سے انکار کئے رکھا۔
غزہ کے شمال مغرب میں اسرائیلی حملے میں 58 سالہ 11 بچوں کے والد ہشیل مبارک السور کی شدید زخمی ہونے کے بعد موت واقع ہو گئی۔ محصور پٹی کے شمال میں بیت حنون کے مشرق میں اسرائیلی میزائلوں سے پانچ دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔
اسرائیلی وزارت دفاع کی ایک یونٹ، جو فلسطینی حکام کے ساتھ شہری امور کو مربوط کرتی ہے، نے کہا کہ غزہ کے ساتھ دو کراسنگ کو اگلے نوٹس تک لوگوں اور سامان کے داخلے اور باہر جانے کیلئے بند کر دیا گیا ہے۔