فورتھ انٹرنیشنل
ہم ڈان اسٹیبان کو الوداع کرتے ہوئے نہ صرف میکسیکو میں لیون ٹراٹسکی ہاؤس میوزیم کے کام کے تسلسل کی حمایت کرنے کا عہد کرتے ہیں، بلکہ ان کی زندگی بھر کے مشن کو آگے بڑھائیں گے۔ ہم اپنے انقلابی استاد کی سیاسی میراث کو محفوظ بنانے اور اسے فروغ دینے کا بھی عہد بھی کرتے ہیں۔
جمعہ 16 جون کو لیون ٹراٹسکی کے نواسے ڈان اسٹیبان وولکوف کی میکسیکو میں وفات ہو گئی۔ وہ اپنے نانا کے کام اور قتل کے آخری سالوں کے آخری زندہ گواہ تھے۔ٹراٹسکی کو سٹالنسٹ ایجنٹ رامون مرکاڈر نے 21 اگست 1940ء کو ان کے گھر میں قتل کیا تھا، جہاں روسی جلاوطن انقلابی کا خاندان کویوکین میں رہتا تھا۔ اس عمارت کو ڈان اسٹیبان نے 1990ء میں لیون ٹراٹسکی ہاؤس میوزیم میں تبدیل کر دیا تھا۔
یہ 20 ویں صدی میں بائیں بازو کی تاریخ کا بہت اہم باب ہے، جو ان کی وفات کے ساتھ ختم ہو گیا ہے، کیونکہ ڈان اسٹیبان محض ٹراٹسکی کے نواسے نہیں تھے۔ وہ اس جدوجہد اوت نظریات کے شعوری وارث تھے جوسوویت یونین کی بائیں بازو کی اپوزیشن کے پلیٹ فارم سے ان کے رشتہ داروں اور ہم وطنوں نے کی۔ اس لئے ان کی زندگی کی اہمیت 1917ء سے پہلے اور1917ء کے بعد کے انقلابیوں کی پوری نسل کی سٹالن کے ہاتھوں ہلاکت، ان پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کی یاد زندہ رکھنے میں تھے۔ اسی طرح ان کی انتھک آواز، دستاویزات، اشیاء اور خاندانی یادوں کو محفوظ رکھنے کیلئے انتھک محنت بھی اہم ہیں۔ ٹراٹسکی کی موت کے بعد بے ہودہ پروپیگنڈہ کی تردید کے لئے بھی ان کی جدوجہد بہت اہم ہے کیونکہ اس پروپیگنڈہ کا ٹراٹسکی نے اپنی موت کے بعد بھی اور ٹراٹسکیوں نے کئی دہائیوں تک سامنا کیا۔
اسٹیبان وولکوف 1926ء میں یوکرین کے شہر یالٹا میں لیون ٹراٹسکی کی پہلی بیٹی زینیڈا وولکوا کے ہاں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندانی عرفی نام ’سیوا‘ پڑ گیا تھا۔ اسٹیبان کے والد پلاٹون ایوانووچ وولکوف (1936-1998ء) ٹراٹسکی کی قیادت میں بائیں بازو کی حزب اختلاف کے رکن تھے۔ وہ 1928ء اور 1935ء میں دو مرتبہ گرفتار ہوئے اور 1936ء میں ایک گلاگ (ایک مخصوص کیمپ جو سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کیلئے بنایا گیا تھا) میں غائب ہو گئے، جسے گریٹ پرجز کہا جاتا ہے۔
زینیڈا، جو خود بھی اپوزیشن ملی ٹینٹ تھیں، اپنے والد کو پرنکیپو (ترکی کا شہر) میں ملنے کیلئے یو ایس ایس آر چھوڑنے میں کامیاب ہو گئیں۔ پرنکیپوٹراٹسکی کی پہلی جلاوطنی کا مقام ہے۔ تاہم سٹالنسٹ حکومت نے زینیڈا کو دوبارہ یو ایس ایس آر واپس جانے سے روک دیا، جہاں ان کی بیٹی موجود تھی۔ زینیڈا نے ہٹلر کے اقتدار میں آنے سے عین قبل جنوری 1933ء میں برلن میں خودکشی کر لی تھی، جس کی وجہ سے ان کے بیٹے کو 7 سال کی عمر میں یتیم ہونا پڑا تھا۔ ویانا کے ایک بورڈنگ سکول میں کچھ عرصہ گزارنے کے بعد ننھے سیوا (اسٹیبان وولکوف)کو لیون سیڈوف پیرس لے گئے۔ لیون سیڈوف ٹراٹسکی اور ان کی دوسری بیوی نتالیہ سیڈووا کے دو بچوں میں سے ایک تھا اور اس وقت کے ٹراٹسکی اسٹ رہنماؤں میں سے ایک تھا۔ 1938ء میں جی پی یو (بعد کی کے جی بی) کے ہاتھوں سیڈوف کے قتل کے بعد سیوا کے نانا انہیں آخر کار میکسیکو لے جانے میں کامیاب ہو گئے، جہاں وہ اسٹیبان بن گئے۔
جب وہ 13 سال کے تھے تو انہوں نے مئی 1940ء میں اپنے نانا پر ہونے والے ایک قاتلانہ حملے کو دیکھا اور اسی سال اگست میں ٹراٹسکی کو قتل کیا گیا، جب وہ ابھی سکول سے گھر پہنچے تھے۔ دوستوں، خاندان اور ہر ایک، جس نے انہیں ان واقعات کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنا، کے مطابق ڈان اسٹیبان جب بھی ماضی کے واقعات سناتے تو ان دنوں کی یادوں سے متاثر ہوتے تھے۔
روسی لڑکا میکسیکو میں پلا بڑھا، کیمیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی اور ان لوگوں میں شامل ہے، جنہوں نے پیدائش پر قابو پانے کی پہلی گولیاں تیار کیں۔ شادی ہوئی اور تین بیٹیاں تھیں۔ 1988ء میں انہوں نے اس وقت کے سوویت یونین سے اپنے اس وقت کے آبائی ملک جانے کیلئے ویزا حاصل کیا۔ اپنی بہن سے ملاقات کی، جو 1920ء کی دہائی میں اپنی ماں سے المناک طور پر الگ کر دی گئی تھی۔ وہ اس وقت ایک مہلک مرض میں مبتلا تھی اور روسی زبان بولتی تھی، جسے اب اسٹیبان بھول چکا تھا۔ بہن بھائیوں کو ایک مترجم کی ضرورت تھی۔ یہ ایک ایسا واقعہ تھا جس کا ٹراٹسکی کو اس وقت بھی خوف تھا، جب اس نے نوجوان اسٹیبان پر زور دیا کہ وہ اپنی روسی زبان کو بولناجاری رکھے۔
سانحات کے باوجود اور خاص طورپر بچپن کے زخموں کی وجہ سے جو اس نے خاندانی زندگی سے اسباق کے ساتھ حاصل کئے، ڈان اسٹیبان ان لوگوں کے خیالات کا انتھک محافظ تھا، جنہوں نے 1917ء کے روسی انقلاب کی قیادت کی، وہ سرمایہ داری اور سٹالنزم کا دشمن تھا۔ اس نے اس کا مظاہرہ ایک ’رائٹ آف اسائلم انسٹیٹیوٹ۔ لیون ٹراٹسکی ہاؤس میوزیم‘ بنا کر کیا، جسے اس نے 90 سال سے زائد کی عمر ہونے کے باوجود چلایا۔ انسٹی ٹیوٹ فار دی رائٹ آف اسائلم اینڈ پبلک لبرٹیز کو میکسیکو میں سیاسی پناہ حاصل کرنے والے دیگر سیاسی مخالفین کی مدد کیلئے بنایا گیا تھا، جیسا کہ ٹراٹسکی نے کیا تھا، اسے1996ء میں میوزیم کے ساتھ مضبوط کیا گیا تھا۔
وہاں کویوکین میں ڈان اسٹیبان نے سینکڑوں لیکچر دیئے۔ وہ کبھی بھی سیاسی طور پر کسی تنظیم سے وابستہ نہیں تھے، لیکن خاندانی وراثت کے تحفظ اور دفاع کے اپنے کام کے ساتھ وہ ہمیشہ وابستہ رہے اور انہوں نے تمام ٹراٹسکی اسٹ رجحانات کے ساتھ تعاون کیا۔ 1988ء میں انہوں نے فورتھ انٹرنیشنل کے فرانسیسی سیکشن کے زیر اہتمام فورتھ انٹرنیشنل کی 50 ویں سالگرہ کی یادگاری تقریب میں شرکت کی۔
میوزیم کے عملے کے مطابق وہ اس جگہ کی روح تھے۔ ڈان اسٹیبان کی موت کے بارے میں جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ان کی ڈرائیو اور کردار کے بغیر میوزیم اپنے کام میں ناکام ہو جاتا۔ آج ہم ایک ادارے کے طورپر جو کچھ بھی ہیں، ہم ان کے مقروض ہیں۔ ان کی موت ایک گہرا خلاء چھوڑ دے گی، جسے پر کرنا بہت مشکل ہوگا۔‘
اہل خانہ، پوری دنیا کے دوستوں اور میوزیم کے عملے کیلئے فورتھ انٹرنیشنل اور اس کے کارکنوں کی جانب سے مکمل یکجہتی کرتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ کویوکین میں ڈان اسٹیبان کا متبال نہیں بن سکے گا، لیکن ہمیں یقین ہے کہ ان کا کام اور وہ میراث جسے انہوں نے محفوظ کیا اور پھیلایا، وہ اب بھی زندہ ہے۔ وہ زندہ ہے کارپوریشنوں اور بورژوا حکومتوں کے خلاف اس کرہ ارض کے مظلوموں اور استحصال زدہ انسانوں کی آزادانہ جدوجہد میں؛ وہ زندہ ہے محنت کش طبقے کی سیاسی آزادی کا دفاع کرنے والی سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی تعمیر کی انتھک جدوجہد میں؛ وہ زندہ ہے ایک سوشلسٹ حکمت عملی کی تعمیر کیلئے جمہوری، برادرانہ، نظریاتی کوشش میں، جو ماحول دشمنی، نسل پرستی کے خلاف اور حقوق نسواں کیلئے ہے، ایک ایسی انسانیت کیلئے جو پہلے سے زیادہ خطرے سے دوچار ہے اور سب سے بڑھ کر پسے ہوئے طبقات کے منظم ہونے اور حکومت کرنے پر مبنی حکمت عملی کیلئے ہے۔
ڈان اسٹیبان اور ان کے نانا ہماری جدوجہد میں زندہ رہیں گے۔
(ایگزیکٹو بیورو فورتھ انٹرنیشنل،22 جون 2023ء)