لاہور(جدوجہد رپورٹ) ورلڈ بینک کے سربراہ اجے بنگا نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے تنازعہ کی وجہ سے بڑھتی ہوئی جغرافیائی کشیدگی اس وقت عالمی معیشت کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے، لیکن اس کے علاوہ دیگر خطرات بھی درپیش ہیں۔
’رائٹرز‘ کے مطابق اجے بنگا نے کہا کہ امریکی 10 سالہ ٹریژری مختصر طور پر 5 فیصد سے تجاوز کر گئی، یہ چیز ہم نے آج تک نہیں دیکھی، خفیہ انداز میں یہ پیشرفت ہو رہی ہے۔
انہوں نے ریاض میں سالانہ فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کی ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ دنیا میں بہت کچھ ہو رہا ہے اور جو آپ جنگوں میں جغرافیائی سیاست دیکھ رہے ہیں اور حال ہی میں جو اسرائیل اور غزہ میں ہوا ہے، جب آپ ان سب چیزوں کو اکٹھا کرتے ہیں تو میرے خیال میں اقتصادی ترقی پر اس کے سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خطرات ہمارے اردگرد منڈلاتے رہتے ہیں۔ لہٰذا میں ابھی ایک کو ٹھیک اور دوسرے کو نظر انداز کرنے کے حوالے سے بہت محتاط رویہ اختیار کروں گا۔
اجے بنگا نے کہا کہ اگرچہ ترقی یافتہ دنیا میں ہر چیز اس سے بہتر نظر آتی ہے جس کی کچھ عرصہ پہلے توقع کی گئی تھی لیکن میرے خیال میں ہم ایک بہت خطرناک دوراہے پر کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر معیشتوں میں نجی شعبے میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے لیکن ان میں سے کچھ ممالک میں سیاسی خطرات رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
ورلڈ بینک کے سربراہ نے مزید کہا کہ ابھرتی ہوئی منڈیوں میں صرف قابل تجدید توانائی کے لیے 10ٹریلین ڈالر کی ضرورت ہے۔ سرکاری خزانوں یا بینکوں میں بھی اتنی رقم نہیں ہے۔ ہمیں نجی شعبے کو ان کے سرمائے کے ساتھ اس عمل میں شامل کرنے کی ضرورت ہے اور اور یہ ہمارے سامنے سب سے بڑا کام ہے۔