خبریں/تبصرے

جموں کشمیر کے 32، جی بی کے 26 افراد شیڈول فور میں، ایک خاتون بھی شامل

اسلام آباد(حارث قدیر) پاکستان میں انسداد دہشت گردی کیلئے قائم ادارے نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی(نیکٹا) نے پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کے 58افراد کو بھی شیڈول فور میں شامل کر رکھا ہے۔

پاکستان کے چاروں صوبوں اور زیر انتظام علاقوں کے مجموعی طور پر 2187افراد ابھی بھی شیڈول فور میں شامل ہیں۔ گزشتہ 9سالوں کے دوران 8ہزار سے زائد افراد کو شیڈول فور میں شامل کیا جا چکا ہے۔

نیکٹا کی ویب سائٹ کے مطابق پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے 32افراد ابھی بھی شیڈول فور میں شامل ہیں، جبکہ گلگت بلتستان کے 26افراد ابھی تک شیڈول فور میں شامل ہیں۔

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں ضلع پونچھ سے سب سے زیادہ 11افراد شیڈول فور میں شامل ہیں، باغ سے 8، سدھنوتی سے 6، مظفرآباد5اور کوٹلی کے 2افراد شامل ہیں۔ کوٹلی سے ایک خاتون بھی شیڈول فور میں شامل ہے۔

ان افراد میں عبدالغفور تابانی ولد محمد نذیر سکنہ کوٹلی، عبدالخالق ولد عبدالرحمان سکنہ کوٹ کوئیاں عباسپور پونچھ، عبدالسالک عرف عبدالملک ولد عبدالحکیم خان سکنہ سدھنوتی، عبدالوہاب ولد محمد رحیم خان سکنہ کھڑک راولاکوٹ، عنصر الطاف ولد محمد الطاف سکنہ راولی ڈھوکاں ہاڑی گہل باغ، فیصل حنیف ولد محمد حنیف سکنہ باغ، غلام مصطفی ولد محمد حنیف سکنہ پدر مستو خان دھیرکوٹ باغ، حافظ کاشف ولد محمد حنیف سکنہ داتوٹ راولاکوٹ، حق نواز ولد شہباز خان سکنہ درال نکا گوجرا مظفرآباد، افتخار مولوی ولد محمد شفیع سکنہ چک دھمنی راولاکوٹ، افتخار مجید ولد عبدالمجید سکنہ بلوچ سدھنوتی، امتیاز ولد محمد شریف سکنہ پونچھ، اسرار ولد منیر سکنہ ہاڑی گہل باغ، محمد ارشد ولد محمد یوسنف سکنہ راولی ڈھوکاں ہاڑی گہل باغ، محمد اشفاق ولد گل زمان سکنہ سیریاں مظفرآباد، محمد ایاز ولد فضل حسین سکنہ نکر ڈنہ سدھنوتی، محمد کاشف ولد اقبال سکنہ بیڑیں پاچھیوٹ راولاکوٹ، محمد نعیم ولد عبدالقدیر سکنہ لوئر پلیٹ مظفرآباد، محمد راشد ولد محمد یونس سکنہ راولی ڈھوکاں ہاڑی گہل باغ، محمد یاسف ولد محمد یعقوب سکنہ ماکڑی مظفرآباد، محمد خلیل ولد فضل حسین سکنہ پونچھ، محمد راشد ولد محمد افسر سکنہ پونچھ، محمد راشد خان ولد محمد اشرف خان سکنہ پونچھ، نذیر السلام ولد الطاف سکنہ چناٹ باغ، سعید الرحمان ولد حبیب الرحمان ڈنہ کچیلی مظفرآباد، ساجد ولد غفار اعوعان سکنہ بیٹھک بلوچ سدھنوتی، سمراجبین ولد محمد محبوب سکنہ کوٹلی، شفیق عرف شفیع معاویہ ولد محمد لطیف سکنہ جنڈالی پونچھ، شاہین احمد طالبانی ولد شفیق اقبال سکنہ ڈنہ پپے ناڑ سدھنوتی، شیزان رشید ولد محمد رشید سکنہ سدھنوتی، شوکت حیات خان ولد غلام احمد خان سکنہ باغ، وقاص احمد ولد محمد شفیع سکنہ چک دھمنی پونچھ شامل ہیں۔

گلگت بلتستان سے شیڈول فور میں شامل کئے گئے افراد میں آغاز سید علی رضوی ولد سید محمد علی شاہ سکنہ سکردو بلتستان، علی محمد کریمی ولد علی سکنہ شگر، عظمت خان ولد حرمت خان سکنہ گلگت، دیدار علی ولد مہر علی(سابق ایم ایل اے) سکنہ گلگت، غلام شہزاد ولد جعفر سکنہ سکردو بلتستان، جاوید ولد نصرت سکنہ گلگت، سابق صدر بی ایس ایف منظور پروانہ ولد محمد حسین سکنہ بلتستان سکردو، مولانا فراز احمد ولد ولایت خان سکنہ گلگت، میر ناصر حسین رمل ولد میر امان سکنہ ہنزہ، مولانا مقبول میر ولد محمد ایاز سکنہ گلگت، مولوی باخ شیر ولد عبدالوہاب سکنہ دیامر چلاس، مفتی محمد علی ولد عبدالغفور سکنہ گانچھے خپلو، صدام احمد ولد گل باز سکنہ گلگت، شبیر حسین ولد غلام محمد سکنہ کھرمنگ، شاہد حسین ولد مایون شاہ سکنہ گلگت، شہزاد ولد بابا جان سکنہ گلگت، شکیل احمد ولد عبدالحمید سکنہ گلگت، شیخ مرزا علی ولد محسن علی سکنہ گلگت، شیخ قیصر ولد حسین سکنہ گلگت، شیر جان ولد خالد جان سکنہ گلگت، شعیب ولد عبادت سکنہ گلگت، سید حسن شاہ کاظمی ولد عبداللہ شاہ سکنہ گلگت، سید قائم علی شاہ کاظمی ولد سید ابراہیم شاہ کاظمی سکنہ گلگت، وقاص احمد ولد دلاور خان سکنہ گلگت، یاور عباس ولد بخت علی سکنہ نگر، ظہور عباس ولد محمد یوسف سکنہ گلگت شامل ہیں۔

واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کے قانون1997کے مطابق اگر کوئی خفیہ ادارہ کسی فرد کے دہشت گرد تنظیم کے ساتھ بالواسطہ یا بلاواسطہ تعلق سے متعلق حکومت کو رپورٹ کرے تو اس شخص کو ایک فہرست میں شامل کیا جاتا ہے، جسے شیڈول فور کہا جاتا ہے۔

قانون کے مطابق سکیورٹی ادارے(پولیس، سپیشل برانچ اور سول انٹیلی جنس) شیڈول فور میں شامل افراد کی نقل و حرکت، کاروبار اور تحریر و تقریر پر کڑی نظر رکھیں گے۔ فہرست میں نام شامل ہونے کے بعد متعلقہ شخص اپنی نقل و حرکت کے بارے میں اپنے ضلعی پولیس افسر کو آگاہ کرے گا۔

یہ قانون ایسے افراد کے خلاف لاگو ہوتا ہے، جو کسی ایسی تنظیم سے تعلق رکھتے ہوں، جو حکومت کی طرف سے کالعدم قرار دی گئی ہو، یا اس تنظیم کی نگرانی کی جا رہی ہو۔ صوبائی حکومت اس شخص سے متعلق سفارشات وزارت داخلہ کو بھیجتی ہے اور انہی سفارشات کے نتیجے میں متعلقہ شخص کا نام شیڈول فورم کی فہرست میں شامل کیا جاتا ہے۔

نام لسٹ میں شامل ہونے کے بعد متعلقہ شخص کو ضلعی پولیس افسر کو شورٹی بانڈ دینا پڑتا ہے اور ایسا نہ کرنے کی صورت گرفتاری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

تاہم اس قانون کا استعمال پاکستان میں زیادہ تر سیاسی مقاصد کیلئے کیا گیا ہے۔ ماضی میں گلگت بلتستان سے سیاسی رہنماؤں اور عوامی حقوق کیلئے احتجاج کرنے والے افراد کو شیڈول فور میں شامل کیا جاتا رہا ہے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بھی یہی طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے۔ پشتون تحفظ موومنٹ کے بھی کچھ افراد کو شیڈول فور میں شامل کیا گیا تھا۔

نیکٹا کسی بھی شخص کو صرف 3سال کیلئے شیڈول فور میں رکھ سکتا ہے، تاہم غیر محدود حد تک وسیع ماورائے عدالت اختیارات کے باوجود ان اختیارات سے بھی تجاوز ایک معمول رہا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts