سوشل ڈیسک | فاروق طارق
گذشتہ روز ٹوبہ ٹیک سنگھ میں مقامی ڈسٹرکٹ ہسپتال کے دو ملازمین کو مقامی بار روم میں ہتھکڑیوں میں جکڑ کر وکلاکے سامنے پیش کیا گیا۔ پیش کرنے والوں میں ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ڈی سی، ڈی پی او اور دیگر اعلیٰ (معلوم نہیں کتنے اعلیٰ ہیں) افسران شامل تھے۔
ان ملازمین کو میڈیا کے سامنے معافی مانگنے پر مجبور کیا گیا۔ ان پر فقرے کسے گئے اور اس واقعہ کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دیا گیا۔
یکم اکتوبر کو وکلااور ڈسٹرکٹ ہسپتال ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ملازمین کے درمیان جھگڑا ہوا تھا۔ وکلااور ہسپتال دونوں کی تنظیموں نے ہڑتال کر دی۔ بعد میں تصفیہ کرا دیا گیا۔
مگر گذشتہ روز عدیل جو ڈسٹرکٹ ہسپتال میں ہیومن ریسورس آفیسر ہیں اور بشارت جو ہسپتال کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سربراہ ہیں، کو گرفتار کر کے وکلاکے سامنے پیش کیا گیا۔
پاکستان کا کونسا قانون مقامی ضلعی افسران کو اختیار دیتا ہے کہ وہ دو افراد کو سر عام اس طرح معافیاں مانگنے پر مجبور کریں اور اس عمل کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کریں۔
ہم اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں اور پاکستان بار کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس واقعہ کا نوٹس لیں، ان وکلاسے باز پرس کریں جو اس طرح شہریوں کی تذلیل سے اپنی جھوٹی انا کی تسکین چاہتے ہیں۔
ہم پنجاب حکومت سے بھی اس واقعہ کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ان افسران کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے جو شہریوں کی اس طرح تذلیل کرتے ہیں۔
آپ بھی سماجی مسائل کو اجاگر کرنے والی ویڈیوز ہمیں ارسال کر کے سوشل ڈیسک کا حصہ بن سکتے ہیں۔ اپنی ویڈیوز ہمیں یہاں ارسال کریں۔