عدنان فاروق
چلی میں ایک ہفتہ قبل شروع ہونے والے مظاہرے جاری ہیں اور منگل کے دن سے عام ہڑتال کی کیفیت بھی موجود ہے جس نے صدر سباستین پنیرا کی رائٹ ونگ حکومت کو بے بس کر کے رکھ دیا ہے۔
یہ مظاہرے انڈر گراؤنڈ ٹرین کے کرائے میں اضافے کے خلاف شروع ہوئے تھے۔ حکومت نے مظاہروں کو پولیس تشدد اور فوجی طاقت سے کچلنے کی کوشش کی۔ ان مظاہروں میں اب تک 15 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 5000 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ دارلحکومت سنتیاگو سمیت پانچ شہروں میں کرفیو نافذ ہے۔
ادھر، منگل کے دن، صدر سباستین نے نہ صرف کرائے میں اضافہ واپس لینے کا اعلان کیا بلکہ پنشنوں میں 20 فیصد اضافہ کرنے اور صحت کی بہتر سہولتیں فراہم کرنے کے علاوہ بعض دیگر مراعات کا بھی اعلان کیا۔ حکومت کو توقع تھی کہ اس طرح شاید بغاوت میں کمی آ جائے مگر ایسا نہیں ہوا۔
مظاہرین اب اس حکومت سے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔