لاہور(جدوجہد رپورٹ) اقوام متحدہ کے ڈویلپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں اس وقت ایک ارب10کروڑ افراد شدید غربت میں مبتلا ہیں، جن میں سے نصف سے زائد بچے ہیں۔
’اے ایف پی‘ کے مطابق آکسفورڈ پاورٹی اینڈ ہیومن ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو(او پی ایچ آئی) کے اشتراک سے جاری مقابلے میں نشاندہی کی گئی ہے کہ جنگوں سے متاثرہ ملکوں میں غربت کی شرح 3گنا زیادہ ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد2023میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ تنازعات دیکھنے میں آئے ہیں۔
یہ اعداد و شمار 6.3ارب آبادی پر مشتمل 112ملکوں سے گزشتہ 14سال سے شامل کیے جا رہے ہیں۔
پاورٹی انڈیکس مناسب رہائش کی کمی، نکاسی آب، بجلی، کھانا پکانے کا ایندھن، غذائیت اور اسکولوں کی حاضری جیسے اشیاریوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔
یواین ڈی پی کے چیف شماریات یان چن شینگ کا کہنا ہے کہ ’2024 کا ایم پی آئی ایک سنجیدہ منظر کی عکاسی کرتا ہے، ایک ارب 10 کروڑ افراد شدید غربت میں مبتلا ہیں جن میں سے 45 کروڑ 50 لاکھ افراد تنازعات کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہاکہ ’تنازعات کا شکار ممالک میں غربت زدہ افراد کو بنیادی ضروریات کے حصول کے لیے سخت اور مایوس کن جدوجہد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘
رپورٹ کے مطابق دنیا کے 110 ممالک کی 6.1 ارب آبادی میں سے ایک ارب 10 کروڑ افراد کو شدید ہمہ جہتی غربت کا سامنا ہے۔
مقالے کے مطابق 18 سال سے کم عمر لگ بھگ 58 کروڑ 40 لاکھ افراد کو شدید غربت کا سامنا ہے جبکہ دنیا بھر میں 13.5 فیصد بالغوں کے مقابلے میں غربت سے متاثرہ بچوں کی شرح 27.9 فیصد ہے۔
رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ 83.2 فیصد غریب ترین افراد افریقہ اور جنوبی ایشیا میں مقیم ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے مقابلے میں بھارت میں سب سے زیادہ افراد شدید غربت میں زندگی گزار رہے ہیں،جس کی ایک ارب 40 کروڑ آبادی میں سے 23 کروڑ 40 لاکھ افراد شدید غربت کا شکار ہیں۔اس کے بعد پاکستان، ایتھوپیا، نائیجیریا اور جمہوریہ کانگو میں بالترتیت دنیا بھر کے شدید غربت میں مبتلا ایک ارب 10 کروڑ افراد کی نصف تعداد پائی جاتی ہے۔