لاہور (جدوجہد رپورٹ) سپین میں 36000 گھرانوں سے تعلق رکھنے والے 90000 افراد کے ٹیسٹ کرنے کے بعد پتہ چلا ہے کہ صرف 5 فیصد افراد میں کرونا وائرس کے خلاف مدافعت کرنے والی اینٹی باڈیز پیدا ہو سکی ہیں۔
مندرجہ بالا تحقیق سپین کے کارلوس تھری انسٹی ٹیوٹ (جسے وفاقی ادارہ شماریات کہا جا سکتا ہے) نے کی ہے۔ اس تحقیق کا مقصد یہ پتہ لگا نا تھا کہ کیا لوگوں میں کرونا وائرس کے خلاف مدافعت کرنے والے ’IgG‘ نامی اینٹی باڈی پیدا ہوئی یا نہیں؟
یاد رہے کہ سپین یورپ کے ان ممالک میں سے ہے جہاں کرونا نے آبادی کے بڑے حصے کو متاثر کیا اور یہاں اٹلی کے علاوہ سب سے زیادہ اموات ہوئیں۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ بعض لوگ جو کرونا انفیکشن کا شکار ہوئے، ان میں بھی متعلقہ اینٹی باڈی پیدا نہیں ہوئی۔ اس تحقیق کے بعد ہالینڈ اور سویڈن جیسے ممالک کی حکمت عملی پر بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔
سویڈن کی اپسالہ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی اپیڈیمالوجسٹ تُووے فال (Tove Fall) نے اس تحقیق بارے کہا ہے کہ یہ بہت بڑی تحقیق ہے اور اس کے بعد سویڈن کو بھی اپنی حکمت عملی پر از سر نو غور کرنا ہو گا۔ ان کا کہنا ہے کہ کوشش یہ ہونی چاہئے کہ یہ وائرس تیزی سے مت پھیلے۔
برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی اس وبا کے آغاز پر ہرڈ امیونٹی کی بات کی تھی جس پر کافی تنقید ہوئی تھی۔ ہرڈ امیونٹی سے مراد یہ ہے کہ اگر آبادی کے ستر فیصد لوگوں میں ایک وبا کے خلاف مدافعت پیدا ہو جائے تو پھر وہ وبا باقی تیس فیصد کے لئے بھی خطرناک نہیں رہتی۔