لاہور (جدوجہد رپورٹ) عوامی ورکرز پارٹی سندھ نیشنل کمیٹی کے رکن بالاچ سینگار نوناری لاپتہ ہیں جبکہ پارٹی قیادت کا الزام ہے کہ انہیں سادہ لباس میں ملبوس سندھ رینجرز کے اہلکاروں نے 26 جون کی رات اغوا کیا ہے۔
عوامی ورکرز پارٹی کے صد ریوسف مستی خان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”بالاچ کا واحد جرم یہ ہے کہ وہ مقامی غریب لوگوں کو سندھ میں رئیل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض اور دیگر ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے ظلم اور غریبوں کی زمینوں پر قبضے کے خلاف متحرک تھا۔“
انکا کہنا تھا کہ ”ستم ظریفی یہ ہے کہ ٹیکس دہندگان کے پیسے سے تنخواہ وصول کرنے والے پولیس اور سکیورٹی ادارے عوام کو تحفظ دینے کی بجائے رئیل اسٹیٹ مافیا کے نجی محافظوں کا کام کر رہے ہیں۔“
انکا یہ بھی کہنا تھا کہ ”یہ اور بھی حیرت کی بات ہے کہ پیپلزپارٹی جو جمہوریت کی چیمپئن ہونے کی دعویدار ہے، وہ سندھ میں سیاسی کارکنوں کے خلاف جبر کی آلہ کار بن چکی ہے۔“
حقوق خلق موومنٹ کے سربراہ ڈاکٹرعمار علی جان نے سوشل میڈیا پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ”بالاچ سینگار کا قصور یہ تھا کہ وہ ملک ریاض کی بدمعاشی اور لوٹ کھسوٹ کے خلاف سرگرم عمل تھے۔“
انکا کہنا تھا کہ ”ابھی بھی وقت ہے کہ سدھر جائیں اور سنگھار سمیت تمام جبری گمشدگی کا شکار ہوئے کارکنوں کو رہا کر دیں۔ ورنہ تاریخ بے رحم ہے اور اس نے آپ جیسے طاقت کے نشے میں ڈوبے حکمرانوں کے لئے اپنے کوڑے دان میں جگہ مقرر کی ہوئی ہے۔“