لاہور (جدوجہد رپورٹ) بلوچستان کے علاقے پنجگور میں جمعہ کی صبح تک آپریشن جاری رہنے کے بعد پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے ایران اور بھارت میں ہینڈلرز کے ساتھ رابطے تھے، جنہیں فوج نے انٹرسپٹ کیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ایک بیان کے مطابق بدھ کی رات سے بلوچستان کے پنجگور اور نوشکی میں ایف سی کے اڈوں پر الگ الگ حملوں اور اس کے بعد ہونے والی انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے دوران کم از کم 13 عسکریت پسند اور ایک افسر سمیت 7 سکیورٹی اہلکار مارے گئے ہیں۔
’ٹی ایف ٹی‘ کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے داخلہ و قبائلی امور ضیا اللہ لانگو نے صحافیوں کو بتایا کہ نوشکی میں لڑائی جاری ہے اور سکیورٹی فورسز اب بھی پنجگور کے بازار کے علاقے میں شہری تلاشی کی کارروائیاں کر رہی ہیں۔
پنجگور میں جمعرات کو بازار بند رہے اور رہائشیوں کو آپریشن مکمل ہونے تک گھروں میں رہنے کا مشورہ دیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق بدھ کی رات دہشت گردوں نے پنجگور میں ایف سی کیمپ کو دو اطراف سے گھیر لیا، لیکن فوجیوں نے فوری رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ان کی کوششوں کو ناکام بنا دیا۔
گزشتہ ماہ بلوچستان بھر میں دہشت گردانہ حملوں کے ایک سلسلے میں عام شہریوں اور مسلح افواج دونوں کی درجنوں ہلاکتیں ہوئیں۔ کیچ بلوچستان میں مبینہ طور پر کم از کم 10 فوجی مارے گئے۔ عسکریت پسندوں نے رات کے وقت ایک فوجی کیمپ پر فائرنگ کی تھی۔ بلوچستان لبریشن فرنٹ نے مبینہ طور پر اس حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
اس ساری صورت حال کا ایک خطرناک پہلو اس سارے معاملے میں ایران کو ملوث کرنا ہے۔ اس سے قطع نظر کہ ایران کا کوئی کردار ہے یا نہیں، ایک پڑوسی ملک کو مورد الزام ٹھہرانا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ خارجہ پالیسی نیا موڑ لے رہی ہے۔