خبریں/تبصرے

ہنڈراس: 12 سال پہلے امریکہ نے بائیں بازو کا تختہ الٹا مگر لیفٹ پھر واپس حکومت میں

لاہور (جدوجہد رپورٹ) وسطی امریکہ کے ملک ہنڈراس میں 12 سال بعد ایک مرتبہ پھر بائیں بازو کی حکومت قائم ہو گئی ہے۔ ژیومارا کاسترو نے انتخابات میں 51 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے بعد 27 جنوری کو بطور صدر مملکت عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے اور وہ ملک کی پہلی خاتون صدر بن گئی ہیں۔

فریڈم اینڈ ریفاؤنڈیشن پارٹی کی امیدوار کے طور پر انتخاب لڑتے ہوئے ژیومارا کاسترو نے دائیں بازو کی نیشنل پارٹی آف ہنڈراس کے امیدوار ناصری اسفورا کو 10 فیصد سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی۔ اس طرح نیشنل پارٹی آف ہنڈراس کے امریکی حمایت یافتہ اور فوجی مداخلت کے ذریعے قائم اقتدار 12 سال بعد ختم ہوا ہے۔ 2009ء میں ہنڈراس کے منتخب صدر مینوئل زیلایا کو امریکی حمایت یافتہ فوجی بغاوت کے ذریعے معزول کر دیا گیا تھا۔ ژیومارا کاسترو سابق صدر مینوئل زیلایا کی اہلیہ ہیں۔

مینوئل زیلایا نے 2006ء میں انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد اساتذہ کیلئے پنشن اور تنخواہوں میں اضافے سمیت بے شمار اصلاحات متعارف کروائیں تھیں۔ انہوں نے وینزویلا کے اس وقت کے صدر ہوگوشاویز کیساتھ تعلقات استوار کرتے ہوئے بولیوارین الائنس فار دی پیپلز آف امریکہ میں شمولیت اختیار کی تھی۔ یہ اتحاد بائیں بازو کی لاطینی امریکی حکومتوں کا ایک بلاک ہے جو خطے میں امریکی اجارہ داری اور نیو لبرل معاشی پالیسیوں کا مقابلہ کرنے کیلئے قائم کیا گیا تھا۔

2009ء میں انتخابات سے قبل مینوئل زیلایا نے ملکی آئین کو از سرنو مرتب کرنے اور جمہوری بنانے کیلئے ایک ریفرنڈم کی تجویز پیش کی تھی۔ قدامت پسند قوتوں اور امریکی اتحادیوں نے اس اقدام کو خطرہ محسوس کرتے ہوئے فوجی بغاوت کی راہ ہموار کی اور فوج نے منتخب صدر مینوئل زیلایا کو اغوا کر کے بندوق کی نوک پر ملک سے نکال دیا تھا۔

صدر مینوئل زیلایا کو معزول کرنے کے بعدفوجی جبر کے نتیجے میں انتخابات کا انعقاد کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کو اقتدار فراہم کیا گیا تھا، مذکورہ انتخاب کو زیادہ تر انتخابی مبصرین نے ناجائز قرار دیتے ہوئے اسکی مذمت کی تھی۔

نیشنل پارٹی کی حکومت نے آئی ایم ایف کی زیر نگرانی نیو لبرل معاشی پروگرام نافذ کیا۔ اجرتوں میں کمی کی گئی، لیبر قوانین کو کمزور کیا گیا، صحت اور تعلیم کے شعبہ جات کی نجکاری کے ساتھ ساتھ بولیوارین اتحاد سے بھی دستبرداری اختیار کی گئی۔

پولیس اور فوج کے ڈیتھ اسکواڈز کی جانب سے حکومت کے خلاف مزاحمت کرنے والوں اور ماحولیاتی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنانا معمول بن چکا تھا۔

نو منتخب صدر ژیومارا کاسترو نے اپنی ابتدائی تقریر میں وعدہ کیا کہ ”صنفی تفریق کا خاتمہ کریں گے اور حالات پیدا کرینگے تاکہ لڑکیاں مکمل طورپر ترقی کر سکیں اور تشدد سے پاک ملک میں رہ سکیں۔“

غربت، بیروزگاری اور صنفی مسائل سمیت دیگرمسائل میں گری ملک کی تباہ حال معیشت کو بہتر کرنا اور نیو لبرل پالیسیوں کا تدارک نو منتخب صدر کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہو گا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts