کراچی (جدوجہد رپورٹ) کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رکن قاضی طاہر محسود کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔ جمعرات کے روز انسداد دہشت گردی عدالت نے ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ سمیت دیگر الزامات میں انہیں مجموعی طورپر 14 سال قید اور 4 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
قاضی طاہر محسود کے خلاف 2019ء میں آرٹلری میدان تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے پی ٹی ایم کارکن عالم زیب کی گرفتاری کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا تھا۔ ان پر اشتعال انگیز تقریر سمیت دیگر الزامات عائد کئے گئے تھے۔
طاہر محسود کو احاطہ عدالت سے ہی گرفتار کر کے جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔
تاہم پی ٹی ایم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ قاضی طاہر محسود مذکورہ احتجاج میں شریک ہی نہیں تھے۔ ان کے خلاف ایک بلاجواز مقدمہ درج کیا گیا اور آج انہیں سزا بھی سنا دی گئی۔
شفیق احمد ایڈووکیٹ نے ’ٹویٹر ہینڈل‘ پر لکھا کہ ”پی ٹی ایم رہنما قاضی طاہر محسود نے نہ آئین توڑا، نہ کوئی بم دھماکہ کیا، نہ بچوں کو ذبح کیا، لیکن صرف ریاست سے اپنی پشتون قوم کیلئے حقوق مانگتا تھا۔ اس جرم میں جنرل باجوہ کی تابعدار سندھ حکومت نے غداری کا جعلی مقدمہ بنایا اور آج کراچی کی ایک تابعدار عدالت نے عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔“
لوانگین نے اپنے ٹویٹر پر لکھا کہ ”کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج کرنے پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ آج اسی ایف آئی آر کی بنیاد پر اے ٹی سی عدالت نے طاہر محسود کو عدالت سے گرفتار کر کے عمر قید کی سزا سنا دی، جبکہ طاہر احتجاج کے دن کراچی میں موجود ہی نہیں تھے۔ احتجاج کرنے پر عمر قید کا فیصلہ امتیازی سلوک کی انتہا ہے۔“