فاروق سلہریا
جوں جوں عدم اعتماد کا شور و غوغا بڑھ رہا ہے، توں توں بعض حضرات کی فیک (Fake) جمہوریت پسندی بھی اپنا اظہار مندجہ ذیل الفاظ میں کر رہی ہے:
”عمران خان کو پانچ سال پورے کرنے چاہئیں۔ حزب اختلاف غیر جمہوری قوتوں کے ساتھ مل کر ایک وزیر اعظم کو ہٹا رہی ہے اس لئے اس تحریک عدم اعتماد کی حمایت نہیں کرنی چاہئے۔“
اسے فیک جمہوریت پسندی ہی کہا جا سکتا ہے۔ جو قوتیں موجودہ وزیر اعظم کو لائی تھیں، وہی ہٹا رہی ہیں۔ یہ ایک ہائبرڈ نظام تھا جو بری بھلی جمہوریت کا بستر گول کرنے کے بعد کھڑا کیا گیا تھا۔ ہائبرڈ نظام کے اپنے ہی تضادات کے ہاتھوں زمین بوس ہونا جمہوریت کی نہیں، ہائبرڈ نظام کی ناکامی ہے۔ اس ہائبرڈ نظام کے پانچ سال پورے کرنا بھی کسی طور جمہوریت کے حق میں نہیں۔ اس کا مطلب تو یہ ہو گا کہ ہائبرڈ نظام کامیابی سے پانچ سال نکال سکتا ہے۔ اس طرح تو ان ہائبرڈ قوتوں کے حوصلے اور بڑھیں گے۔
یاد رہے یہ ہائبرڈ نظام محض پی ٹی آئی کی حکومت پر مبنی نہیں۔ حزب اختلاف بھی اس ہائبرڈ نظام کا حصہ ہے۔ اس نظام کا ایک چہرہ عمران خان تو دوسرا بلاول، مریم اور فضل الرحمن ہیں۔ ق لیگ سے لے کر ایم کیو ایم اور باپ تک، سب اس ہائبرڈنظام کا حصہ ہیں۔ یہ نظام بند گلی میں پہنچ چکا ہے۔
عوام میں بھی اس نظام کی کوئی حمایت باقی نہیں رہ چکی۔ جس دن یہ نظام گرے گا، لوگ وقتی طور پر سکھ کا سانس لیں گے لیکن عوام میں فقط عمران خان کی حکومت غیر مقبول نہیں ہوئی، حزب اختلاف کے چہرے کا غلاف بھی اتر گیا ہے۔ لوگ اچھی طرح سمجھ گئے ہیں کہ ہائبرڈ نظام کا تیسرا اہم ستون حزب اختلاف تھی۔
اس لئے عوام دوست اور جمہوریت دوست قوتوں کو عدم اعتماد پر خون کے آنسو رونے کی بالکل بھی ضرورت نہیں۔
بعض اوقات حالات کی ایسی صورتیں ابھرتی ہیں کہ دو برائیوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ضروری ہوتا ہے مگر بعض اوقات نہ چھوٹی برائی قابل قبول ہوتی ہے نہ بڑی برائی۔ ایسے حالات میں مستقبل پر نظر رکھتے ہوئے، عوام کو منظم کرنے کا کام جاری رکھنا چاہئے۔ عدم اعتماد کی تحریک اور اس کے نتیجے میں جو صورت حال ابھرے گی، ایسی ہی ایک صورتحال ہو گی۔ ہائبرڈ نظام کی ناکامی نے حکمران طبقے کی ہر پرت کو بے نقاب کر دیا ہے۔ عدم اعتماد کی تحریک نے حکمران طبقے کے ننگے پن کو اتنا نمایاں کر دیا ہے کہ وہ اب خود بھی شرما گئے ہیں۔
یہ سارے واقعات عوام کے اجتماعی شعور میں محفوظ رہیں گے۔ ممکن ہے کسی انقلابی متبادل کے ابھرنے تک وہ ایک اور دھوکا کھائیں یا سیاست سے بیگانگی میں وقتی طور پر اضافہ ہو لیکن وہ ہائبرڈ سانپوں کے ہاتھوں دوبارہ ڈسے نہیں جائیں گے۔ یہی اصل عدم اعتماد ہے۔ عوامی عدم اعتماد۔
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔