لاہور (جدوجہد رپورٹ) 25 مارچ کے دن کی پاکستان میں تاریخی اہمیت کو محض کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے تک محدود کر کے میڈیا پروپیگنڈہ میں اس دن رونما ہونے والے دو اہم ترین واقعات کی تاریخ کو مخفی کر دیاگیا ہے۔ 25مارچ 1992ء میں پاکستانی کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ کے فائنل میں فتح حاصل کی تھی۔ تاہم اس سے قبل 25 مارچ 1969ء کو فوجی حکمران ایوب خان کے مستعفی ہونے کے بعد جنرل یحییٰ خان نے بطور چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے آئین کومعطل کیا تھا۔
اسی طرح 25 مارچ 1971ء وہ تاریخی دن تھا جب مشرقی پاکستان میں احتجاج کو کچلنے کیلئے آپریشن ’سرچ لائٹ‘ کا آغاز کیا گیا تھا، جس کا اختتام 16 دسمبر 1971ء کو سقوط بنگال کی صورت میں سامنے آیا۔ اس طرح 25 مارچ کے دن کی یہ تاریخی اہمیت بھی ہے کہ اس دن شروع ہونے والے اقدام نے مشرقی پاکستان ہار دیاگیا تھا۔
’ٹی ایف ٹی‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق 25 مارچ 1969ء کو فیلڈ مارشل ایوب خان نے اقتدار کی باگ ڈور کمانڈر انچیف جنرل محمد یحییٰ خان کو سونپ دی تھی۔ ایوب خان نے بطور صدر استعفیٰ دے دیا تھا۔ تاہم انہوں نے اقتدار قومی اسمبلی کے سپیکر کو سونپنے کی بجائے جنرل یحییٰ خان کے سپرد کیا، جنہوں نے آئین کو منسوخ کر دیا۔
تاہم ملک میں جاری انقلابی تحریک نے یحییٰ خان کو وعدے کے مطابق انتخابات کے انعقاد پر مجبور کیا۔ دسمبر 1970ء کو ہونے والے انتخابات کو پاکستان کی تاریخ میں سب سے منصفانہ انتخابات کے طورپر دیکھا جاتا ہے۔
یحییٰ خان نے عوامی لیگ کے سربراہ شیخ مجیب کو مبارکباد دی، انہیں مستقبل کا وزیر اعظم کہا اور ڈھاکہ میں پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کا اجلاس بلائے جانے کی تاریخ بھی مقرر کی۔
تاہم یحییٰ خان نے بعد ازاں ان انتخابات کوکالعدم قرار دے دیا۔ اس کے بعد واقعات کا ایک سلسلہ شروع ہوا جس کا نتیجہ بنگلہ دیش کے قیام کی صورت میں برآمد ہوا۔
انتخابات کالعدم قرار دیئے جانے کے فیصلے کے خلاف مشرقی پاکستان میں احتجاج کا آغاز ہوا، جسے بغاوت قرار دیکر کچلنے کیلئے فوجی آپریشن کا منصوبہ بنایا گیا۔
آپریشن سرچ لائٹ 25 مارچ کو اس وقت شروع کیا گیا، جب قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جانا تھا۔