خبریں/تبصرے

 ’جموں کشمیر ٹی وی‘ بھارتی ایما پر فیس بک کی جانب سے سنسرشپ کا شکار

لاہور (جدوجہد رپورٹ) سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے ’جموں کشمیر ٹی وی‘ کے فیس بک پیج سے پابندیاں ہٹانے سے انکار کر دیا ہے۔ فیس بک نے جے کے ٹی وی کی انتظامیہ کی طرف سے دی گئی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صارفین کی رائے فیس بک کے کاروبار کیلئے آزادی اظہار اور جمہوری اقدار کیلئے زیادہ اہم ہے۔

بھارت اور بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر میں جے کے ٹی وی کے فیس بک پیج کو کھولنے پر پابندی عائد ہے۔ جے کے ٹی وی کی ویب سائٹ پر جاری کی گئی ایک ویڈیو میں بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی اپنا چہرہ اور نام مخفی رکھتے ہوئے اپنے موبائل فون پر جے کے ٹی وی کا فیس بک پیج کھولنے پر فیس بک کی جانب سے پانبدی کا نوٹس دکھا رہے ہیں۔

جے کے ٹی وی کا پیج کھولنے پر فیس بک کی طرف سے بتایا جاتا ہے کہ ”آپ اس مواد کو دیکھنے سے قاصر ہیں کیونکہ مقامی قوانین نے اسے دکھانے کی ہماری صلاحیت کو محدود کر دیا ہے۔“

اس کے علاوہ جے کے ٹی وی کے فیس بک پیج سے ’فالورز‘ کی تعداد بھی کم کر دی گئی ہے۔ اپنی ویب سائٹ پر ٹی وی انتظامیہ کی جانب سے جاری کئے جانے والے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ اگست 2019ء میں ان کے فیس بک پیج کے ناظرین کی تعداد 52.8 ملین تک پہنچ چکی تھی۔ تاہم بھارتی حکومت کی طرف سے پابندی کے بعد فروری 2020ء میں ناظرین کی یہ تعداد 2 سے 3 لاکھ کے درمیان رہ گئی۔

جے کے ٹی وی انتظامیہ کے مطابق صارف کی رائے کی اہمیت سے ’فیس بک‘ انتظامیہ یہ بتانا چاہ رہی ہے کہ 1200 ملین بھارتی اور 220 پاکستانی صارفین کی نسبت 20 ملین کشمیریوں کی رائے کو اہمیت نہیں دی جا سکتی ہے۔

یادر ہے کہ جے کے ٹی وی میڈیاکا ایک آزاد ادارہ ہے۔ ٹی وی انتظامیہ کے مطابق وہ ریاست جموں کشمیر کے لوگوں کے حق خودارادیت بشمول آزادی کو فروغ دیتے ہیں۔ تاہم انکا کسی خاص سیاسی جماعت سے تعلق نہیں ہے اور وہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر خبریں اور تبصرے فراہم کرتے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts