لاہور (جدوجہد رپورٹ) یوکرینی حکام روس پر شہریوں کو قتل کرنے کیلئے جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کے الزامات لگا رہے ہیں، جبکہ روس نے کیف کے مضافاتی علاقے بوچا میں شہریوں کے قتل کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین پروپیگنڈہ پھیلا رہا ہے۔
’ڈیموکریسی ناؤ‘ کے مطابق یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی اور یورپی یونین کے رہنماؤں نے کیف کے مضافاتی علاقے بوچا میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تصاویر کی مذمت کی، جہاں روسی فوجوں کے علاقے سے انخلا کے بعد لاشیں سڑکوں پر پڑی ہوئی پائی گئیں۔ مبینہ طور پر کچھ ہلاک شدگان کے ہاتھ کمر کے پیچھے بندھے ہوئے تھے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ بھی شائع کی جس میں آزادانہ طور پر تصدیق شدہ معلومات کے مطابق روس نے ممنوعہ کلسٹر گولا بارود اور دیگر ہتھیاروں کے استعمال میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی اور شہریوں کی اندھا دھند ہلاکتوں کا باعث بنا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق تنازع کے ایک ماہ سے زیادہ عرصہ کے دوران جو کچھ ہو رہا ہے، وہ سنگین تحقیقات اور مجرموں کیلئے جوابدہی کا متقاضی ہے۔ شہری محلوں اور اضلاع پر اس مسلسل بمباری کو دیکھتے ہوئے ہم شہریوں کو فرار ہونے کی اجازت دینے کیلئے محفوظ انسانی راہداریوں کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں۔
دوسری طرف منگل کو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے یوکرین اور اس کے اتحادیوں پر بوچا میں ہونیوالے واقعات کے بارے میں پروپیگنڈہ پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں مغرب اور یوکرین کی پروپیگنڈہ مشین خالصتاً ہسٹیریا کو ہوا دینے کیلئے کام کر رہی ہے اورویڈیوز اسی لئے فلمائی گئی ہیں۔ اس سب کا مقصد یوکرین کے ساتھ مذاکرات کو ڈی ریل کرنا ہے۔
روسی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ بوچا میں ہلاکتیں 30 مارچ کو روسی فوجیوں کے علاقے سے انخلا کے بعد ہوئی ہیں، لیکن متعدد خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق سیٹلائٹ کی تصاویر میں روسی فوجیوں کے جانے سے قبل بوچا کی گلیوں میں لاشیں پڑی ہوئی ہیں۔
دریں اثنا یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ دارالحکومت کیف سے باہر بوروڈینکا قصبے میں ایک اور قتل عام ہوا ہے۔ مقامی حکام کو خدشہ ہے کہ اب تک 200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔