لاہور (جدوجہد رپورٹ) مغربی افریقی ملک برکینا فاسو کے سابق صدر بلیز کمپاؤرے کو اپنے پیشرو تھامس سنکارا کے قتل کا جرم ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ بلیز کمپاؤرے سزا سنائے جانے کے وقت عدالت سے غیر حاضر تھے۔
37 سالہ تھامس سنکارا کو 1987ء میں 12 دیگر ساتھیوں کے ہمراہ گولی مار کر قتل کر دیاگیا تھا، جس کے بعد بلیز کمپاؤرے نے اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔
’بی بی سی‘ کے مطابق تھامس سنکارا اور کمپاؤرے قریبی دوست تھے اور 1983ء میں برکینا فاسو کے اقتدارپر مشترکہ طور پر قبضہ کیا تھا۔
سنکارا اپنے سامراج مخالف موقف اور سادگی پسند طرز زندگی کی وجہ سے افریقہ میں اکثریتی عوام کیلئے ایک ہیرو کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے صرف 33 سال کی عمر میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد بدعنوانی کے خلاف مہم چلائی اور تعلیم، صحت کے اخراجات میں بھاری اضافہ کر کے عوام کو سہولیات فراہم کیں۔
مارکسی انقلابی تھامس سنکارا کو افریقہ کے لوگ ’افریقی چی گویرا‘ کے نام سے جانتے ہیں۔
انہیں حکمران قومی انقلابی کونسل کے اجلاس میں موت کے گھاٹ اتارا گیا تھا۔
مقدمہ کی سماعت کے دوران گواہی دینے والے ماہرین کے مطابق ان کے سینے میں کم از کم 7 گولیاں ماری گئی تھیں۔
تقریباً 6 ماہ کے مقدمے کی سماعت کے بعد کمرہ عدالت میں تالیوں سے فیصلے کا استقبال کیا گیا، جو ان کے خاندان اور حامیوں کی انصاف کیلئے برسوں کی مہم کے بعد سامنے آیا ہے۔
سنکارا کی بیوہ مریم سنکارا نے کہا کہ 35 سالہ انتظار کے بعد فیصلہ انصاف اور سچائی کی نمائندگی کرتا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ”ہمارا مقصد برکینا فاسو میں سیاسی تشدد کو ختم کرنا تھا۔ یہ فیصلہ بہت سے لوگوں کو سوچنے کا سبب دے گا۔“
یاد رہے کہ 2014ء میں بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے کمپاؤرے آئیوری کوسٹ میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے آئیورین قومیت اختیار کر لی ہے۔ اس سے قبل انہوں نے فوجی عدالت کی طرف سے مقدمے کی سماعت کو سیاسی دھوکہ قرار دیا تھا۔
مقدمہ کے فیصلہ میں 10 دیگر افراد کو بھی قصور وار پایا گیا ہے، جن میں کمپاؤرے کے سکیورٹی چیف بھی شامل ہیں۔ وہ کئی سالوں سے مفرور ہیں اور ان پر غیر حاضری میں مقدمہ چلایا گیا ہے اور انہیں بھی عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
1987ء کی بغاوت کے دوران فوج کے کمانڈرو میں سے ایک جلبرٹ ڈیانڈیرے کو بھی عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ وہ پہلے ہی 2015ء میں بغاوت کی کوشش کے الزام میں 20 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
8 دیگر ملزمان کو بھی تین سے 20 سال تک کی سزا سنائی گئی ہے، جبکہ 3 ملزمان کو بری کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد تھامس سنکارا نے اپنے ملک کا نام نوآبادیاتی نام’اپر وولٹا‘ سے تبدیل کر کے برکینا فاسو رکھ دیا تھا، جس کا مطلب سیدھے لوگوں کی سرزمین ہے۔
سنکارانے اپنی اور اعلیٰ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کی اور کئی لگژری کاریں بیچ دیں۔ اپنے چار سالہ اقتدار کے دوران انہوں نے خواتین کے ختنہ اور تعداد ازدواج پر پابندی لگا کر پین افریقی ازم، خود کفالت، سابق نو آبادیاتی طاقت فرانس سے حقیقی آزادی اور صنفی مساوات کو فروغ دیا۔
سنکارا نے 1983ء میں اقتدار سنبھالا تھا، انہیں 37 سال کی عمر میں 12 دیگر سرکاری اہلکاروں کے ہمراہ قتل کر دیا گیا تھا۔ بلیز کمپاؤرے ان کے جانشین بن گئے تھے، وہ 2014ء تک حکومت کرتے رہے ہیں۔
35 سالہ قبل اپنی موت کے بعد بھی تھامس سنکارا اپنی سوشلسٹ اصلاحات اور تقاریر کی وجہ سے پورے مغربی افریقہ میں بے حد مقبول ہیں۔
کئی افریقی ممالک میں سرگرم کارکن اب بھی انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی میراث کو جاری رکھنے کیلئے پر عزم ہیں۔