خبریں/تبصرے

کورونا کے دوران امریکی ارب پتیوں کی دولت میں 1.7 ہزار ارب ڈالر کا اضافہ

لاہور (جدوجہد رپورٹ) کورونا وبا کے دوران ہلاکتوں کے علاوہ عام عوام پر بھیانک معاشی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ دنیا بھر کی معیشتیں ابھی تک کورونا سے پہلے کی شرح ترقی تک پہنچنے کیلئے جدوجہد کرتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ تاہم دوسری جانب کورونا وبا کا پھیلاؤ امیروں کیلئے ایک الگ کہانی لیکر سامنے آیا ہے۔

جہاں دنیا بھر میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ انسانوں کیلئے بے انتہا مشکلا ت کا سبب رہا، لیکن ارب پتی افراد کیلئے یہ ایک بہت اچھے وقت کے سوا کچھ نہیں رہا ہے۔

’دی نیشن‘ کے مطابق کورونا وبا کے اعلان کے وقت ایلون مسک کی دولت 24.6 ارب ڈالر تھی، آج ان کی دولت 851 فیصد اضافے کے بعد 234 ارب ڈالر ہے۔ ایلون مسک کی دولت میں 209ارب ڈالر کا اضافہ صرف کورونا وبا کے دوران ہوا ہے۔

اسی عرصہ کے دوران گوگل کے شریک بانی لیری پیج اور سرگے برن نے اپنی دولت میں بالترتیب 114 ارب ڈالر اور 109 ارب ڈالر کا اضافہ کیا۔ ایمیزون کے مالک جیف بیزوس نے وبا کی مدت کے دوران 52.1 ارب ڈالرکے لگ بھگ دولت کمائی۔

تاہم دوسری طرف اسی عرصہ کے دوران صرف امریکہ میں کورونا وبا کی وجہ سے تقریباً 10 لاکھ امریکی ہلاک ہوئے اور لاکھوں امریکیوں کو وبا کی وجہ سے پھیلنے والی معاشی پریشانوں کی نتیجے میں مالی مشکلات اور غیر یقینی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔

مارچ 2020ء کے وسط میں وبائی ایمرجنسی کے اعلان سے رواں سال 10 مارچ تک امریکی ارب پتیوں کی مجموعی دولت میں 1.7 ہزار ارب ڈالر یا 57 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ان کی کل دولت 4.6 ہزار ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جو کہ 18 مارچ 2020ء کو 2.95 ہزار ارب ڈالر تھی۔ امریکی ارب پتیوں کی تعداد 614 سے بڑھ کر 704 ہو گئی ہے، جو 15 فیصد اضافہ ہے۔

عالمی سطح پر وبائی مرض کے دوران آکسفیم کا اندازہ ہے کہ ہر 26 گھنٹے میں ایک نیا ارب پتی بنا ہے، جبکہ عدم مساوات ہر 4 سیکنڈ میں ایک شخص کی موت کا باعث بنتی ہے۔

امریکہ میں 704 ارب پتیوں کے زیر قبضہ 4.6 ہزار ارب ڈالر کے اثاثے امریکی معاشرے کے نچلے حصے یا تقریباً 64 ملین گھرانوں کی مجموعی 3.4 ہزار ارب ڈالر کی مالیت سے ایک تہائی زیادہ ہیں۔

اے ٹی ایف کے مطابق محنت کش خاندان ہر تنخواہ کے چیک میں ٹیکس کی ادائیگی کرتے ہیں۔ تاہم ارب پتی عام طور پر دولت کے اس غیر معمولی حصول پر ٹیکس کی مد میں بہت کم یا کچھ بھی نہیں ادا کرتے۔

امریکہ میں دو ٹیکس کوڈ ہیں۔ پہلا ان کارکنوں کیلئے لازمی ہے جو ہر تنخواہ کے چیک میں سے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ دوسرا ان ارب پتیوں کیلئے رضاکارانہ ہے، جو غیر معینہ مدت کیلئے نہیں تو سالوں تک ٹیکس ادا کرنے میں تاخیر کرتے ہیں۔ دو ٹیکس کوڈز ارب پتیوں کو زیادہ دولت بنانے کیلئے دولت سے بڑی حد تک بغیر ٹیکس کی آمدنی کا استعمال کرنے کی اجازت دیتے ہیں، جبکہ محنت کش خاندان اشیائے ضروریہ اور مستقبل کیلئے بچت میں توازن پیدا کرنے کیلئے جدوجہد کرتے ہیں۔

اے ٹی ایف کے مطابق امریکہ میں کوئی محنت کش یہ نہیں سمجھتا کہ وہ اپنا ٹیکس ادا کرتا ہے اور ارب پتی ایسا نہیں کرتے۔

سینیٹ کی بجٹ کمیٹی کے سربراہ برنی سینڈرز نے گزشتہ کانگریس میں ایک ایکٹ تجویز کیا تھا۔ یہ اقدام وبائی امراض کے دوران ارب پتیوں کی دولت میں اضافے کی ابتدائی رپورٹ کے جواب میں پیش کیا گیا تھا۔ سینڈرز نے تجویز پیش کی کہ اس غیر معمولی بحران کے دوران ارب پتیوں کی حاصل کردہ بے تحاشہ دولت پر ٹیکس لگائیں تاکہ صحت کی دیکھ بحال کو پورے سال کیلئے سب کے حق کے طو رپر یقینی بنایا جا سکے۔

سینڈرز نے یہ دلیل دی تھی کہ بہت زیادہ معاشی تکلیف کے وقت ہمیں انتخاب کرنا ہو گا کہ ہم بہت زیادہ امیروں کو مزید امیر ہونے کی اجازت جاری رکھیں تاکہ باقی سب غریب سے غریب تر ہوتے چلے جائیں، یا ہم لاکھوں امریکیوں کی صحت اور تندرستی کو بہتر بنانے کیلئے وبائی مرض کے دوران مٹھی بھر ارب پتیوں کی کامیابیوں پر ٹیکس لگا سکتے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts