لاہور (جدوجہد رپورٹ) سابق خاتون اؤل بشریٰ بی بی کو قیمتی ہار کا تحفہ دینے کے بدلے حکومت سے فوائد حاصل کرنے سے متعلق مبینہ گفتگو کی آڈیو لیک ہونے سے متعلق مزید انکشافات ہو رہے ہیں۔ سینئر صحافی اعزاز سید نے انکشاف کیا ہے کہ لیک ہونے والی آڈیو میں جس قیمتی ہار سے متعلق گفتگو ہو رہی ہے، اس تحفے سمیت دیگر تحائف لئے جانے سے متعلق سابق وزیر اعظم عمران خان سے کی گئی شکایت انہیں اس قدر ناگوار گزری کے انہوں نے ڈائریکٹر جنرل انٹرسروسز انٹیلی جنس (ڈی جی آئی ایس آئی) کا تبادلہ کروا دیا۔
اعزاز سید نے ایک یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے یہ دعویٰ بھی کیا کہ یہ آڈیو لیک پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کی مرضی سے لیک ہوئی ہے اور اس کو لیک کرنے میں اتحادی حکومت کے علاوہ اسٹیبلشمنٹ کا بھی گہرا تعلق ہے اور یہی تین فریق اس کے فوائد بھی حاصل کرینگے۔
انکا کہنا تھا کہ آڈیو لیک میں جو قیمتی ہار سابق خاتون اؤل بشریٰ بی بی کو دیئے جانے کی بابت گفتگو ہو رہی ہے، اسی قیمتی تحفے سمیت فرح گوگی، احسن گجر، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سمیت دیگر افراد کے گروہ کی کرپشن کی شکایات وزیر اعظم (وقت) عمران خان تک پہنچائی گئی تھیں، تاہم عمران خان نے اس پر سخت ناگواری کا اظہار کیا اور یہی شکایت کرنا ڈی جی آئی ایس آئی وقت لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کے تبادلے کی فیصلہ کن وجہ بھی بنا۔
انکا کہنا تھا کہ عاصم منیر سے عمران خان پہلے بھی خوش نہیں تھے، جس کی وجہ ان کے سیاسی خواہشات کی عدم تکمیل قرار دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ دورہ ایران میں وزیر اعظم کے متنازعہ بیان پر ڈی جی آئی ایس آئی کی طرف سے اعتراض کرنے سمیت جسٹس (ر) جاوید اقبال کی ویڈیو لیک معاملہ کو حل کرنے میں بھی کردار ادا کرنے سے انکار کیا گیا۔ تاہم عمران خان نے وہ کام کسی دوسرے افسر کے ذریعے سے سرانجام دیا۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ عمران خان نے عاصم منیر کو کچھ دیگر سیاسی ٹاسک دینے کی بھی کوشش کی، جو انہوں نے قبول نہیں کئے۔ تاہم ان تمام معاملات کے باوجود ان کے تبادلے کی فیصلہ کن وجہ ملک ریاض کے تحفے والی شکایت ہی ٹھہری۔
یاد رہے کہ اعزاز سید کے علاوہ کچھ دیگر صحافیوں نے بھی سوشل میڈیا پر یہی دعویٰ کیا ہے کہ عاصم منیر کو ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے ہٹائے جانے کی بنیادی وجہ بشریٰ بی بی کے وصول کردہ تحائف سے متعلق شکایت ہی تھی۔