سٹاک ہولم (فاروق سلہریا) فیس بک کی بھارتیہ جنتا پارٹی سے ہمدردی اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ یہ سوال عالمی میڈیا میں شہ سرخیوں کی شکل میں سامنے آ چکا ہے۔ مودی بھگت مارک زکر برگ کی بھارت میں بد دیانتی کی بدترین مثال 23 فروری 2020ء کو سامنے آئی۔
اس روز دلی میں ہونے والے فسادات نے53 افراد کی جان لی، ان میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔ اس روز بی جے پی کے جتھوں نے مسلمان آبادیوں پر حملے کئے اور بدترین دہشت گردی کے مظاہرے کئے۔
حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب ’سوشل میڈیا اینڈ ہیٹ‘ (Social Media and Hate) میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس فساد سے پہلے، دلی کی ریاستی اسمبلی کے لئے ہونے والے انتخابات کی مہم جاری تھی۔ اس مہم کے دوران بی جے پی کے مقامی قیادت لوگوں کو مسلمانوں کے خلاف تشدد پر اکسا رہی تھی۔ ایسے نفرت انگیز پیغامات کو پھیلانے کے لئے ہزارہا جعلی اکاونٹس کا سہارا لیا جا رہا تھا۔ یہ نفرت بھرے پیغامات اور جعلی اکاونٹس فیس بک کے معیار کی کھلم کھلا خلاف ورزی تھے۔ فیس بک کی توجہ بھی دلائی گئی۔ کتاب کے مصنفین شکنتلا بانا جی (لندن سکول آف اکنامکس) اور اور رامناتھ بھٹ (پوسٹ ڈاکٹرل فیلو،لندن سکول آف اکنامکس) کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود فیس بک نے چپ سادھے رکھی۔ مصنفین کے مطابق: فیس بک نے ”حسب توقع…اور جان بوجھ کر…کوئی اقدام نہیں اٹھایا…فیس بک نے واضح طور پر بتا دیا کہ اس کی وفاداری کس کے ساتھ ہے “۔
بی جے پی سے فیس بک کی اس وفاداری کی وجہ؟
مصنفین کا خیال ہے کہ اس کی وجہ مکیش امبانی کی انٹرنیت اور موبائل سروس دینے والی کمپنی ”ریلائنس جیو“ میں فیس بک کے وہ شیئر ہیں جن کی مالیت 6 ارب ڈالر ہے۔
یاد رہے”ریلائنس جیو“ بدعنوانی اور کرونی کیپٹلزم کی ایک بدترین مثال ہے۔ اس کمپنی کو مودی سرکار نے بے شمار سہولتیں دیں تا کہ یہ مارکیٹ سے اپنے حریفوں کا خاتمہ کر سکے۔ امبانی خاندان نے مودی سرکار سے جو فائدے اٹھائے ہیں، اس کی لمبی فہرست ہے۔ ان فائدوں کے عوض، علاوہ اور خدمات کے، امبانی خاندان نے ملک بھر کا میڈیا خرید کر مودی کے قدموں میں ڈھیر کر دیا ہے۔
شکنتلا بانا جی اور رامناتھ بھٹ کے مطابق، جب ریلائنس جیو کے 33 فیصد حصص فروخت کئے گئے تو 9.9 فیصد (6 ارب ڈالر) حصص فیس بک نے خریدے۔ یہ سودا دلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے عین دو ماہ بعد پبلک ہوا۔ یاد رہے،گوگل نے بھی 7.7 فیصد (4.6 ارب ڈالر) حصص خریدے۔