لاہور (جدوجہد رپورٹ) یوکرین کی فوج نے تیزی سے پیش قدمی کرتے ہوئے روس سے 1 ہزار مربع کلومیٹر علاقہ واپس چھین لیا ہے۔
’ڈیموکریسی ناؤ‘ کے مطابق یوکرین کی افواج نے روس کے خلاف جوابی کارروائی شروع کرنے کے بعد یوکرین کے شمال مشرق میں تقریباً تمام خارکیف علاقے کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔ روس کی وزارت دفاع نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ آئیزیم شہر اور خطے کے دیگر حصوں سے فوجیں نکالی جا رہی ہیں۔
یوکرین کا دعویٰ ہے کہ اس نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 20 قصبوں اور دیہاتوں پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے، تاہم اتوار کو روس کی جانب سے خارکیف اور ڈونیٹسک کے علاقوں میں بنیادی شہری تنصیبات پر بمباری کے بعد لاکھوں افرادبجلی اور پانی سے محروم ہو گئے ہیں۔
نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے انٹیلی جنس شیئرنگ اور ٹریننگ کے ذریعے جوابی کارروائی شروع کرنے میں یوکرین کی مدد کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ایک سابق اہلکار نے بتایا کہ ’ان لوگوں کو 8 سال تک خصوصی آپریشنز کے ذریعے تربیت دی گئی۔“
یوکرین کے وزیر خارجہ دمیترو کولیبا نے اتحادیوں سے مزید ہتھیار بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ’ہم نے دکھایا ہے کہ ہم روسی فوج کو شکست دے سکتے ہیں۔ ہم یہ ان ہتھیاروں سے کر رہے ہیں جو ہمارے شراکت داروں نے بھی فراہم کئے تھے۔ میں دوبارہ دہراتا ہوں، ہمیں جتنے ہتھیار ملیں گے، اتنی ہی تیزی سے ہم جیتیں گے، یہ جنگ اتنی ہی تیزی سے ختم ہو گی اور ہم دوسرے مقاصد پر توجہ مرکوز کرنے کے قابل ہونگے۔‘
یہ صورتحال اسوقت سامنے آرہی ہے، جب یوکرین نے یورپ کے سب سے بڑے جوہری پاور پلانٹ میں آخری آپریٹینگ ری ایکٹر کو بند کر دیا ہے۔ یہ اقدام اس خدشے کے تحت اٹھایا گیا تھا کہ روس کے زیر قبضہ تنصیب کے قریب لڑائی ایٹمی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔