خبریں/تبصرے

’کیوبا میں محبت قانون بن گئی‘

لاہور (جدوجہد رپورٹ) کیوبا نے ریفرنڈم میں ہم جنس شادی کو بھاری اکثریت سے منظور کر لیا ہے۔ انتخابی کمیشن نے کہا ہے کہ کیوبا نے ایک وسیع پیمانے پر ’خاندانی قانون‘ کی منظوری دی ہے، جو ہم جنس پرست جوڑوں کو شادی کرنے اوربچے گود لینے کی اجازت دے گا، اس اقدام سے بچوں اور دادا، دادی کے حقوق کی بھی وضاحت ہو گی۔

’الجزیرہ‘ کے مطابق 3.9 ملین سے زائد ووٹرز، جو 66.9 فیصد بنتے ہیں، نے نئے ضابطے کی توثیق کیلئے ووٹ دیا، جبکہ 1.95 ملین یا 33 فیصد نے مخالفت کی، نیشنل الیکٹورل کونسل کی صدار الینا بالسیر وگٹیریز نے پیر کو سرکاری ٹی وی پر نتائج کا اعلان کیا۔

100 صفحات پر مشتمل ’فیملی کوڈ‘ ہم جنس شادیوں اور سول یونینوں کو قانونی حیثیت دیتا ہے، ہم جنس جوڑوں کو بچے گود لینے کی اجازت دیتا ہے، مردوں اور عورتوں کے درمیان گھریلو حقوق اور ذمہ داریوں کے مساوی اشتراک کو فروغ دیتا ہے۔

انتخابی کمیشن کے ابتدائی نتائج کے مطابق ووٹ دینے کے اہل 8.4 ملین شہریوں میں سے 74 فیصد نے ریفرنڈم میں حصہ لیا۔

ریفرنڈم میں قانون کی بھاری اکثریت سے منظوری کے بعد صدر میگوئل ڈیازکینیل نے ٹویٹر پر لکھا کہ ’محبت اب قانون بن گئی ہے۔‘

انکا کہنا تھا کہ ’یہ کیوبا کے مردوں اور عورتوں کی کئی نسلوں کا قرض چکا رہا ہے، جن کے خاندانی منصوبے سالوں سے اس قانون کا انتظار کر رہے ہیں، اب ہم ایک بہتر قوم بنیں گے۔‘

خاندانی قانون کے اقدام کو کیوبا کی پارلیمنٹ، قومی اسمبلی نے اس طرح کی اصلاحات کے بارے میں برسوں کی بحث کے بعد منظوری دے دی تھی۔ یہ سروگیٹ حمل، پوتے پوتیوں کے حوالے سے دادا، دادی کے وسیع تر حقوق، بزرگوں کے تحفظ اور صنفی تشدد کے خلاف اقدامات کی اجازت دے گا۔

اس اقدام کی ایک بڑی حامی مارییلا کاسترو تھیں، جو نیشنل سنٹر فار سیکس ایجوکیشن کی ڈائریکٹر اور ہم جنس پرست جوڑوں کے حقوق کی پروموٹر تھیں، وہ سابق صدر راؤل کاسترو کی بیٹی ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts