خبریں/تبصرے

لیبیا سے 7 لاکھ تارکین وطن سمندر پار کرینگے: اقوام متحدہ نے اٹلی کا دعویٰ رد کر دیا

لاہور (جدوجہد رپورٹ) اٹلی کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ لیبیا سے 6 لاکھ 80 ہزار تارکین وطن سمندر پار کر سکتے ہیں۔ انٹیلی جنس رپورٹس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ لیبیا میں تقریباً 7 لاکھ تارکین وطن سمندر کے راستے اٹلی کی طرف روانہ ہونے کے موقع کا انتظار کر رہے ہیں۔

تاہم اقوام متحدہ کے ہجرت سے متعلق ایک اہلکار نے اس تعداد کو ناقابل اعتبار قرار دیا ہے۔ ’اے پی‘ کے مطابق اٹلی کی حکمران جماعت کے ایوان زیریں کے رکن نے میڈیا کو بتایا ہے کہ اٹلی کے خفیہ اداروں نے اندازہ لگایا ہے کہ لیبیا میں 6 لاکھ 85 ہزار تارکین وطن سمگلروں کی کشتیوں میں وسطی بحیرۂ روم کے پار جانے کے خواہشمند تھے۔ ان میں سے اکثر وہاں حراستی کیمپوں میں ہیں۔

دوسری طرف انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے ایک ترجمان نے خبردار کیا ہے کہ یہ اعداد و شمار لیبیا میں تارکین وطن کی متوقع تعداد کو ان لوگوں کے ساتھ الجھا رہے ہیں، جو دراصل وہاں سے یورپ جانے کی کوشش کر رہے تھے۔

واضح رہے کہ سال 2022ء میں تقریباً 1 لاکھ 5 ہزار تارکین وطن سمندر کے راستے اٹلی پہنچے۔ رواں سال کے آغاز سے 10 مارچ تک تقریباً 17600 تارکین وطن اٹلی کے بندرگاہوں پر اترے تھے۔ یہ گزشتہ دو سالوں کی اوسط تعداد سے تین گنا زائد تعداد قرار دی جا رہی ہے۔

اٹلی کے کوسٹ گارڈ نے کہا ہے کہ اس نے حالیہ دنوں میں ملک کی جنوبی سرزمین سے ایک ہزار سے زائد تارکین وطن کو بچایا ہے۔ حکام کے مطابق تیونس سے روانہ ہونے کے بعد سینکڑوں مزید افراد سسلی کے جنوب میں واقع چھوٹے سے اطالوی جزیرے پر پہنچے ہیں۔

اٹلی کے سرکاری ٹی وی نے بتایا کہ اتوار کے روز اٹلی کے جزیرہ نما کے قریب ایک جہاز کے ملبے سے تین مزید لاشیں ملی ہیں، جس کے بعد 26 فروری کو کشتی الٹنے والے واقعے میں مرنے والوں کی تعداد 79 ہو گئی ہے۔ ترکی سے روانہ ہونے والی لکڑی کی کشتی اطالوی جزیرہ نما کے ساحل کے قریب کھردرے سمندر میں ریت کے کنارے میں جا گری تھی۔ 80 افراد زندہ بچ گئے تھے اور لوگوں کی ایک غیر متعین تعداد کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ لاپتہ ہیں اور انہیں مردہ سمجھا جا رہا ہے۔

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن اور انسانی ہمدردی کیلئے کام کرنے والے گروپوں کا کہنا ہے کہ جن مسافروں کے جہاز لیبیا کے ساحلی محافظوں کی جانب سے واپس بھیجے جاتے ہیں، انہیں اکثر حراستی کیمپوں میں بھیج دیا جاتا ہے۔ کیمپوں میں انہیں تشدد سمیت بدسلوکی کا خطرہ ہوتا ہے، ان کے اہل خانہ کو ان کیلئے رقم ادا کرنا پڑتی ہے۔

اطالوی حکومت نے امدادی کشتیاں چلانے والی انسانی تنظیموں کیلئے لیبیا کے پانیوں میں بچاؤ کیلئے کام کرنا مشکل بنا دیا ہے۔ ایسے قوانین اپنائے گئے ہیں، جو جہازوں کو تارکین وطن کو شمالی اطالوی بندرگاہوں میں اتارنے پر مجبور کرتے ہیں، جس سے ان کی سمندر میں واپسی میں تاخیر ہوتی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بہت سے تارکین وطن دراصل لیبیا سے سمگلروں کی کشتیوں میں روانہ ہوتے ہیں۔ یہ ایک تشویشناک انسانی بہاؤ ہے، کیونکہ لوگ سمندر میں مر جاتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی مائیگریشن ایجنسی کا تخمینہ ہے کہ رواں سال تقریباً 300 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، یا لاپتہ ہیں۔ ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ خطرناک وسطی بحیرۂ روم کے راستے کو عبور کرنے کی کوشش میں ہلاک ہوئے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts