لاہور (جدوجہد رپورٹ) معروف دفاعی تجزیہ کار اور مصنفہ عائشہ صدیقہ نے صدر پاکستان عارف علوی کے ایک بیان پر رد عمل دیتے ہوئے سوال کیا ہے کہ کیا صدر علوی متحدہ عرب امارات کے ڈولپر ’EMAAR‘ (امار) کی جانب سے سرینگر میں مال تعمیر کرنے سے متعلق سوال کرنے والا بیان بھی جاری کریں گے؟
صدر عارف علوی نے وزارت خارجہ کو کہا ہے کہ وہ سرینگر میں منعقد ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس کے پیچھے پوشیدہ بھارتی عزائم کو بے نقاب کریں۔ عائشہ صدیقہ نے یہ رد عمل صدر عارف علوی کا بیان ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے دیا ہے۔
یاد رہے کہ رواں ماہ 22 سے 24 مئی کو بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں جی 20 ٹورازم ورکنگ گروپ کا اجلاس منعقد کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ جہاں صدر پاکستان سرینگر میں جی 20 اجلاس کے انعقاد کی مخالفت کر رہے ہیں، وہاں سرینگر میں متحدہ عرب امارات کی کمپنی کی طرف سے کی جانے والی سرمایہ کاری پر کوئی رد عمل نہیں دیا گیا ہے۔
یو اے ای کے کاروباری گروپ امار پراپرٹیز نے رواں سال مارچ میں ہی سرینگر میں ’مال آف سرینگر‘ کی تعمیر کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا ہے۔ یہ بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر میں پہلے براۂ راست بیرونی سرمایہ کاری (FDI) ہے۔
اس منصوبہ کے تحت 10 لاکھ سکوائر فٹ مال آف سرینگر 250 کروڑ بھارتی روپوں کی لاگت سے تعمیر ہو گی۔ اس مال میں کل 500 دکانیں ہونگی اور ان میں سے بہت سی دکانیں یو اے ای کی کمپنیاں چلائیں گی۔
دوسری طرف پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں بھی بیرونی سرمایہ کاری کے توانائی کے منصوبہ جات تعمیر بھی ہو چکی ہیں اور کچھ زیر تعمیر بھی ہیں۔ اس کے علاوہ سیاحت کے حوالے سے سرمایہ کاری کیلئے کوششیں ابھی بھی کی جا رہی ہیں۔