خبریں/تبصرے

پھانسی کی سزاؤں میں 50 فیصد اضافہ، گزشتہ سال 883 افراد کو پھانسی ہوئی

لاہور (جدوجہد رپورٹ) ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق گزشتہ سال 883 افراد کو پھانسی دی گئی، جو کہ 5 سالوں میں معلوم پھانسیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منشیات کے جرائم کیلئے سزائے موت کے استعمال کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا۔

’الجزیرہ‘ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منتقل کو سزائے موت کے استعمال سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ پھانسیوں کی تعداد سال 2021ء کے مقابلے میں گزشتہ سال 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ تاہم چین میں پھانسی کی سزائیں پانے والے افراد کی تعداد اس رپورٹ میں شامل نہیں ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق چین سے باہر دنیا کی 90 فیصد موت کی سزائیں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے صرف تین ملکوں میں دی گئی ہیں۔ ایران نے گزشتہ سال 576، سعودی عرب نے 196 اور مصر نے 24 افراد کو پھانسی دی۔

ایمنسٹی کے مطابق سعودی عرب میں 30 سالوں میں سب سے زیادہ موت کی سزائی گزشتہ سال دی گئی ہیں۔ سعودی عرب میں ایک ہی دن میں 81 افراد کو پھانسی دی گئی۔ ایران نے لوگوں کو محض اپنے احتجاج کے حق کا استعمال کرنے پر پھانسی دی۔

مجموعی طور پر 20 ملکوں نے گزشتہ سال سزائے موت کا استعمال کیا، جن میں سے 5 ملکوں نے سزائے موت پر عملدرآمد دوبارہ شروع کیا۔ میانمار کی فوجی حکومت نے گزشتہ سال جولائی میں اپنے چار سیاسی مخالفین کو پھانسی کی سزا دی۔ یہ میانمار میں 1980ء کی دہائی کے بعد پہلی بار پھانسی کی سزائیں تھیں۔

ایمنسٹی نے نوٹ کیا کہ پچھلے سال دی گئی تمام پھانسیوں میں سے تقریباً 40 فیصد منشیات سے متعلق جرائم کیلئے تھیں اور یہ ایران، سعودی عرب اور سنگاپور میں ہوئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ چین اور ویتنام میں بھی ممکنہ طور پر منشیات کے جرائم کیلئے لوگوں کو پھانسی دی گئی تھی، جہاں سزائے موت کا استعمال ریاستی راز ہے۔

انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے تحت جو ملک سزائے موت کو برقرار رکھتے ہیں، انہیں صرف سنگین ترین جرائم کیلئے ہی موت کی سزا پر عملدرآمد کرنا چاہیے۔ واضح رہے کہ جہاں پھانسیوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، وہیں موت کی سزاؤں کی تعداد گزشتہ سال کی نسبت دو فیصد کم ہو کر 2016ء ہو گئی ہے۔

6 ملکوں قازقستان، پاپوانیوگنی، سیرالیون، وسطی افریقی جمہوریہ، ایکویٹوریل گنی اور زیمبیا نے سزائے موت کو مکمل یا جزوی طور پر ختم کر دیا ہے۔ لائبیریا اور گھانا نے سزائے موت کو ختم کرنے کیلئے قانون سازی کے اقدامات کئے، جبکہ سری لنکا اور مالدیب کے حکام نے کہا کہ وہ سزائے موت پر عملدرآمد نہیں کرینگے۔ ملائشیا نے بھی لازمی سزائے موت کو ختم کرنے کی کوشش کی۔

Roznama Jeddojehad
+ posts