خبریں/تبصرے

روس: معروف مارکسی رہنما کو سوشل میڈیا پوسٹ پر قید کی سزا

لاہور (جدوجہد رپورٹ) روس میں بائیں بازو کے معروف ماہر عمرانیات بورس کاگارلٹسکی کے خلاف ایک من گھڑت قانونی کارروائی شروع کر کے انہیں ستمبر تک حراست میں رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ انہیں 7 سال تک کی قید کی سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔

’جیکوبن‘ کے مطابق کریمیا پل کے دھماکے کیلئے یوکرین کی مسلح افواج کو ملنے والی تحریک کے بارے میں انکی گفتگو کی بنیاد پر ان کے خلاف دہشت گردی کو جواز فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ بورس کاگارلٹسکی روس میں بائیں بازو کے ایک مشہور نظریہ دان ہیں، جو بین الاقوامی سطح پر اپنے کام کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ ان کی مشہور کتابوں میں ’Between Class and Discourse‘ اور ’From Empires to Imperialism‘ شامل ہیں، جو جدید سرمایہ داری کی ساخت اور بائیں بازو کی تحریک کو درپیش چیلنجز کو سمجھنے میں مدد دیتی ہیں۔

بورس کاگارلٹسکی نے یوکرین پر روسی حملے کے بعد ہجرت نہیں کی اور نہ ہی اپنا سیاسی کام روکا۔ یہاں تک کہ روسی حکام نے یوکرین پر روسی حملے کے خلاف ان کے مسلسل مخالفانہ موقف کی وجہ سے انہیں غیر ملکی ایجنٹ بھی قرار دیا۔ انہوں نے حال ہی میں اپنی تازہ ترین کتاب شائع کی۔

بورس کاگارلٹسکی جدوجہد کے پارلیمانی طریقوں سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے اور سیاسی مخالفین کے ساتھ بات چیت میں مشغول رہے، حتیٰ کہ مخالفین سے ہمدردی بھی حاصل کی۔ 25 جولائی 2023ء کو یہ انکشاف ہوا کہ فیڈرل سکیورٹی سروسز (ایف ایس بی) نے نئے جابرانہ قوانین میں سے ایک کے تحت بورس کاگارلٹسکی کے خلاف دہشت گردی کو جواز فراہم کرنے جیسے الزامات عائد کی۔ ان الزامات کی وجہ ایک پرانی سوشل میڈیا پوسٹ تھی، جس میں انہوں نے کریمیا پل دھماکے کو فوجی نقطہ نظر سے سمجھنے کے حوالے سے بات کی تھی۔

اس الزام میں بورس کاگارلٹسکی کو ماسکو سے ایک ہزار کلومیٹر دور لے جایا گیا اور ایک چھوٹے سے علاقائی شہر میں میڈیا یا قانونی نمائندگی کے بغیر ایک کلوز سیشن میں مقدمہ چلایا گیا۔ سٹی کورٹ نے بورس کاگارلٹسکی کو 24 ستمبر تک حراست میں رکھنے کا حکم دیا۔ مقدمہ کی سماعت کلوز سیشن میں ہوئی۔ اب انہیں 7 سال تک قید کی سزا کا سامنا ہو سکتا ہے، ان کے ساتھیوں کے گھروں کی تلاشی بھی لی جا رہی ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts