لاہور (جدوجہد رپورٹ) موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے تازہ ثبوت میں حکام نے بتایا کہ ہندوستان کے موسم گرما سے لے کر آسٹریلیا کے موسم سرما تک پورے ایشیا میں درجہ حرارت کے نئے ریکارڈ قائم ہوئے ہیں۔
’ڈان‘ کے مطابق بڑھتا ہوا درجہ حرارت موسمیاتی سائنسدانوں کے دیرینہ انتباہات سے مماثل ہے اور یونان سے کینیڈا تک کے ملک ریکارڈ گرمی اور مہلک جنگل کی آگ سے لڑ رہے ہیں۔
بھارت دنیا کی سب سے زیادہ آبادی رکھے والا ملک ہے، جس میں قومی ریکارڈ رکھنے کے وقت سے لیکر یعنی ایک صدر سے بھی زیادہ عرصہ کے دوران سب سے زیادہ گرم اور خشک موسم رہا ہے۔
یہ مہینہ بھارت کے سالانہ مون سون کے وسط میں آتا ہے، جو عام طو رپر ملک کی سالانہ بارش کا 80 فیصد تک لاتا ہے۔
اگست کے شروع میں ملک کے شمال میں مہلک سیلاب کی وجہ بنے والی شدید بارشوں کے باوجود مجموعی طو رپر بارش اوسط سے بہت کم رہی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اگست میں اوسطاً 161.7 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جو گزشتہ اگست کے ریکارڈ سے30.1 ملی میٹر کم ہے۔
جاپان میں بھی 1898ء میں ریکارڈ رکھنے کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک ملک نے گرم ترین مہینے کا تجربہ کیا ہے۔ موسمیاتی ایجنسی نے کہا کہ جون سے اگست تک ملک کے شمال، مشرق اور مغرب میں درجہ حرارت اوسط سے کافی زیادہ تھا۔ نہ صرف زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت بلکہ کم سے کم درجہ حرارت بھی ریکارڈ بلندیوں پر پہنچ گیا ہے۔
آسٹریلیا میں یہ موسم سرما ریکارڈ پر سب سے زیادہ گرم رہا ہے، جون سے اگست تک چلنے والے سیزن میں اوسط درجہ حرارت 16.5 ڈگری سنٹی گریڈ رہا۔
موسمیاتی تبدیلیوں نے اس سال پہلے ہی پوری دنیا میں درجہ حرارت کو بڑھاوا دیا ہے، جولائی اس کرۂ ارض پر اب تک کا گرم ترین مہینہ قرار دیا گیا ہے۔
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے ہیٹ ویوز پیدا ہوتی ہیں، جو زیادہ گرم، طویل اور بار بار ہوتی ہیں۔ گرمی کی لہریں سب سے مہلک قدرتی خطرات ہیں، جہاں ہر سال لاکھوں لوگ گرمی سے متعلقہ وجوہات سے مرتے ہیں۔
جاپان میں جولائی میں ہیٹ سٹروک سے کم از کم 53 افراد ہلاک ہوئے اور تقریباً 50 ہزار کو ہنگامی طبی امداد کی ضرورت پڑی۔