لاہور (جدوجہد رپورٹ) عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے پاکستان کی نگران حکومت پر بجلی کے بلوں میں ریلیف فراہم کرنے کیلئے پانچ شرائط عائد کر دی ہیں۔
’ٹربیون‘ کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستانی صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے اپنے بجلی پیدا کرنے کے نظام کو بہتر بنائے، جبکہ کیپٹیو پاور پلانٹس (سی پی پیز) کو فراہم کی جانے والی گیس پر دی جانے والی سبسڈی واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف نے یہ مطالبہ وزارت خزانہ اور وزارت بجلی کے ساتھ بات چیت کے دوران ان بجلی صارفین کو کچھ ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے کیا، جو جولائی میں بجلی کے بلوں میں غیر معمولی اضافے کے بعدسے انتہائی بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے عبوری حکومت سے کہا ہے کہ وہ سی پی پیز کو فراہم کی جانے والی گیس کی قیمتوں میں جولائی 2023ء سے فوری طور پر اضافہ کرے۔
ایک سی پی پی بجلی پیدا کرنے کی ایک سہولت ہے، جو صنعتی یا تجارتی توانائی کے صارف کے ذریعے اپنی توانائی کی کھپت کیلئے استعمال اور منظم کی جاتی ہے۔ سی پی پیز آف گرڈ سے کام کر سکتے ہیں، یا اضافہ پیداوار کے تبادلے کیلئے انہیں الیکٹرک گرڈ سے منسلک کیا جا سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے بجلی صارفین کو اضافہ شدہ بل قسطوں میں ادا کرنے جیسا ریلیف فراہم کرنے کی اجازت دینے کیلئے 5 شرائط کا خاکہ پیش کیا ہے، جنہیں پورا کرنا ضروری ہے۔ اس نے حکومت سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ سی پی پیز کیلئے سبسڈی کے خاتمے اور گیس کی قیمت میں اضافے کے حوالے سے ایک منصوبہ شیئر کرے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد کیلئے مہلت مانگ لی ہے۔ پاکستان بجلی کے صارفین کیلئے ریلیف کا اعلان کرنے سے پہلے آئی ایم ایف کی منظوری کا انتظار کر رہا ہے۔
حکومت نے حالیہ ہفتوں میں آئی ایم ایف سے رابطہ کیا تھا تاکہ جولائی کے مہینے کے مہنگے بل وصول کرنے والے بجلی کے صارفین کیلئے کچھ رعایتیں حاصل کی جائیں۔ اس اضافے کی وجہ سے عوامی احتجاج شروع ہوا ہے اور لوگوں نے اپنے بلوں کو نذر آتش کیا ہے۔
فنانس ڈویژن کے ایک اہلکار کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ بجلی کے صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کے بارے میں مختلف آپشنز شیئر کئے ہیں، لیکن اس کے جواب کا ابھی انتظار ہے۔