فاروق سلہریا
فلسطین، وادی کشمیر، چیچنیا، بوسنیا، بھارت…نہ جانے کون کون سے ملک ہیں جہاں مسلمانوں پر زیادتیوں کے خلاف جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام والے ریلیاں نہیں نکالتے رہے۔
افغانستان میں جاری چالیس سالہ جنگ کو جہاد قرار دے کر تو ان دو جماعتوں نے شائد ہزاروں پاکستانی نوجوانوں کو جہاد کے نام پر ورغلا کر جنت کے سفر پر روانہ کیا (ان دونوں جماعتوں کی قیادت البتہ خود کبھی شہادت کے منصب پر فائز ہونے کے لئے ڈیورنڈ لائن کے اس پار نہیں گئی)۔ افغانستان کے خون خرابے میں اگر سویت روس، امریکہ، سعودی عرب اور پاکستانی ریاست کا کردار شرمناک ہے تو مندرجہ بالا دو جماعتیں بھی افغانستان میں افرا تفری کی ذمہ دار ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ تین دن قبل پاکستان نے جب یہ ڈیڈ لائن دی کہ یکم نومبر تک تمام افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کر دیا جائے گا تو ان دونوں جماعتوں کی قیادت کو سانپ سونگھا ہوا ہے۔
جس طرح چین کے ویہگر مسلمانوں پر ریاستی ظلم انہیں نظر نہیں آتا اسی طرح افغان مہاجرین کو ان دونوں جماعتوں نے اُمہ سے علیحدہ کر دیا ہوا ہے۔
طالبان کی بربریت پر اترانے والی یہ دونوں جماعتیں یکم نومبر کی ڈیڈ لائن بارے خاموش ہیں حالانکہ امت کے ہر غم میں رات کی نیند کھو دینے والی جماعتوں سے افغان مہاجرین پوچھ رہے ہیں:
بولتے کیوں نہیں میرے حق میں
آبلے پڑ گئے زبان میں کیا
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔