سٹاک ہولم (نمائندہ جدوجہد) پیر کی شام مبینہ طور پر داعش سے تعلق رکھنے والے تیونس نژاد شخص عبدلاسلام نے بلجئیم کے دارلحکومت برسلز میں دو سویڈش شہریوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ سویڈن کے شہری بلجئیم اور سویڈن کے درمیان فٹ بال میچ دیکھنے کے لئے موجود تھے۔
یہ واقعہ اس فٹ بال سٹیڈیم کے قریب پیش آیا جہاں دونوں ملکوں کے بیچ یہ میچ کھیلا جا رہا تھا۔ ہلاک ہونے والے شہریوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی مگر بتایا جاتا ہے کہ ایک کی عمر ساٹھ سال اور دوسرے کی ستر سال تھی۔
بلجئین حکومت کے مطابق قاتل عبدلاسلام نے 2019 میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کی درخواست دی تھی۔ یہ درخواست رد ہونے کے بعد وہ ملک میں غیر قانونی طور پر رہائش پزیر تھا۔حکومت کے مطابق یہ قتل سویڈن میں قرآن نذر آتش کرنے کا بدلہ ہیں کیونکہ قاتل، جو اگلے روز پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہو گیا، نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں اس طرف اشارہ دیا تھا۔
قاتل نے قتل کے بعد بھی اپنا ایک ویڈیو بیان اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ پر پوسٹ کیا۔ بلجئین حکام کا خیال ہے کہ اس واقعہ کا تعلق اسرائیل کے غزہ سے حملے کے ساتھ نہیں۔
واضح رہے ہلاک ہونے والے سویڈش شہریوں نے اپنے ملک کی فٹ بال ٹیم کی جرسی پہن رکھی تھی جو کہ فٹ بال عموماََ ایسے موقع پر کرتے ہیں اس لئے ان کی پہچان آسان تھی۔
قاتل واقعہ کے بعد اپنے سکوٹر پر فرار ہو گیا لیکن پولیس نے اگلے روز اسے ایک کیفے میں موجود پا کر گولی چلا دی۔ گولی لگنے کے بعد عبدلاسالم کو ہسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکا۔
یہ واقعہ سویڈش میڈیا کی سب سے بڑی شہ سرخی بنا ہوا ہے۔ عالمی میڈیا میں بھی اس واقعہ کو رپورٹ کیا گیا۔ دریں اثنا، داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ واضح رہے، اس سال اگست میں القاعدہ اور داعش نے سویڈن پر حملوں کی دھمکی دی تھی۔