تاریخ

ایک اور دوست رخصت ہوا

اسلم ملک

اس ماہ قیصر عباس نے دو بار امریکہ سے کال کی۔بتایا کہ کووڈ ان کے پھیپھڑوں کو کچھ ایسا نقصان پہنچا گیا ہے کہ انہیں سانس لینے کیلئے ایک آلے کی ضرورت ہوتی ہے۔پھر کہا کہ انہوں نے اپنی تحریریں جمع کرلی ہیں۔انہیں ترتیب دے کر چھپوانا ہے۔دوسری بار پچھلے ہفتے بتایا کہ ایک دوست پبلشر ان کی کتاب چھاپیں گے۔مجھ سے وعدہ لیا کہ کمپوزنگ کے بعد فائنل پروف میں پڑھوں گا اور کچھ ایڈیٹنگ کی ضرورت ہوگی تو وہ بھی کردوں گا۔وہ کام شروع ہوا یا نہیں، اس کے بارے میں تو معلوم نہیں لیکن چند گھنٹے پہلے کینیڈا سے شاہدہ تبسم نے اطلاع دی کہ قیصر عباس چل بسے۔مجھے یاد آیا کہ اگرچہ فون، واٹس ایپ وغیرہ کے ذریعے تو رابطہ ہمیشہ رہا لیکن آخری بار روبرو ملاقات کا وسیلہ بھی شاہدہ بنی تھیں۔ جنوری 2008 ء میں لاہور ہی تھیں،جب انہوں نے قیصر کی شاعری کا مجموعہ”سورج کو اچھالے رکھوں“ شائع کرایا اور پھر ہم نے لاہور پریس کلب میں اس کی تقریبِ رونمائی کا اہتمام کیا۔

قیصر امریکہ میں رہتے ہوئے بھی پاکستان کی ترقی پسند تحریک سے رابطے میں رہے۔ان دنوں بھی وہ رضاکارانہ آن لائن روزنامے ”جدوجہد“کے چیف ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ یہ کام وہ زندگی کے آخری دن تک کرتے رہے۔

قیصر عباس پنجاب یونیورسٹی شعبہ صحافت کے میرے ان چند سینئرز میں سے تھے،جن سے رابطہ ٹوٹا نہیں۔

قیصر عباس ایم اے کرکے کچھ عرصہ محکمہ تعلقات عامہ پنجاب میں انفارمیشن آفیسر رہے۔پھر پی ٹی وی نیوز اسلام آباد چلے گئے۔گھر راولپنڈی میں ہی تھا۔ہماری جونیئر صالحہ سلیمان بھی پی ٹی وی پہنچیں تو ان کا تعارف ہوا اور پھر زندگی کا ساتھ بن گیا۔صالحہ نے اپنے سیشن میں تمام شعبوں کے طلباء سے زیادہ نمبر لیے تھے۔انہیں قائداعظم سکالر شپ ملا تو انہوں نے امریکہ میں داخلہ لیا۔قیصر بھی ساتھ گئے۔بالآخر دونوں نے پی ایچ ڈی کرلیا اور مختلف یونیورسٹیوں میں بطور پروفیسر، ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ ڈین خدمات انجام دیتے رہے۔

پچھلے دنوں بھیجی ہوئی قیصر عباس کی نظم:

وعدہ صبح

آخرِ شب کے بکھرتے سائے
ساحلِ دل پہ
ابھرتے پیکر
دائرے بڑھتے ہوئے
گھٹتے ہوئے
ادھ کھلے خواب کے
دھندلے چہرے
دشتِ احساس کے
گم گشتہ سراب
گلشن زیست کے
بے فیض ثمر
اور پھر وہ بھی تو ہے!
صبح امید کی ہلکی سی کرن
دل نے سو پھول چنے
جس کے لئے
اپنی ہر سانس رہی جس کے لئے
ان ہی خوابوں کے
سرابوں
سہارے لے کر
آخری سانس تلک
جی لوں گا!

(نوٹ: درج بالا تحریر اسلم ملک نے ڈاکٹر قیصر عباس کی یاد میں اپنے فیس بک پیج پر شیئر کی۔ جسے ان کی اجازت سے جدوجہد پر شائع کیا گیا ہے)

Aslam Malik
+ posts

اسلم ملک روزنامہ جنگ کے سینئر سب ایڈیٹر ہیں۔ وہ ستر کی دہائی سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔