خبریں/تبصرے

مظفر آباد کی طرف دوبارہ مارچ کا اعلان: اعلامیہ کے مطابق آزاد حکومت بحال کرنے کا مطالبہ

راولاکوٹ(نامہ نگار) جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے ایک بار پھر مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کرتے ہوئے 24اکتوبر1947ء کے اعلامیہ کے مطابق ’آزاد حکومت‘ بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔کمیٹی نے حکومت کی جانب سے منظور کیے گئے مطالبات پر نوٹیفکیشن کے مطابق عملدرآمد کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ وسائل پر حق ملکیت، حق حکمرانی سمیت دیگر مطالبات کی منظوری تک جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا اور حکومتی وعدہ خلافیوں کی شدید مذمت کی گئی۔

یہ اعلانات بدھ کے روز راولاکوٹ میں یوم تاسیس کے سلسلہ میں منعقدہ جلسہ عام کے اختتام پر کمیٹی اراکین نے کئے ہیں۔ اس جلسہ اور ریلی میں پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر بھر سے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ سہ پہر تین بجے شروع ہونے والا جلسہ رات ایک بجے تک جاری رہا۔

مقررین نے جلسہ کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے پر حکومت اور مقتدر اداروں کی شدید مذمت کی اور تحریک میں شامل عوام کو خراج تحسین پیش کیا۔

اعلامیہ کے مطابق حکومت کو 15اکتوبر تک مطالبات کی منظوری کیلئے ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔ 24اکتوبر کو ’آزاد حکومت‘ کے یوم تاسیس کے موقع پر ریاست گیر پروگرامات کے انعقاد کا اعلان کیا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ 24اکتوبر کو ہی لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان بھی کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ ’آزاد حکومت‘کی بحالی کی صورت معاہدہ کراچی اور عبوری آئین ایکٹ1974منسوخ ہو جائے گا اور ایک آزاد، جمہوری، آئین ساز اور سیکولر حکومت قائم ہو جائے گی۔

25اکتوبر1947کے اخبارات میں شائع ہونے والے اعلان آزادی(اعلامیہ آزاد حکومت) میں لکھا گیا ہے کہ ”ہنگامی حکومت،جسے عوام نے کچھ ہفتے قبل ناقابل برداشت ڈوگرہ مظالم کے خاتمے اور عوام کے اقتدار کے حصول کے لیے بنایا تھا، نے اب ریاست کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا ہے اور بقیہ حصے کو ڈوگرہ ظلم و تسلط سے آزاد کروانے کی امید کیے ہوئے ہے۔ ان حالات کے پیش نظر حکومت کی تشکیل نو عمل میں لائی گئی اور دفاتر کو پلندری منتقل کر کے مسٹر ابراہیم بیرسٹر کو حکومت کا عارضی صدر مقرر کیا گیا ہے۔

نئی حکومت ریاست جموں کشمیر کے لوگوں کی مستند آواز کی ترجمان ہے کہ عوام کو ظالم اور غاصب ڈوگرہ خاندان سے نجات دلائی جا سکے۔ آزادی کی تحریک،جس نے اس عبوری حکومت کو جنم دیا،1919 سے جاری ہے۔ اس تحریک میں جموں کشمیر کے ہزاروں لوگوں نے جیلیں کاٹیں، جانوں کی قربانی دی۔ بہرحال عوام کی مستند آواز کی جیت ہوئی ہے اور حکمران کی مسلح فوج ہار گئی ہے۔

حکمران اپنے وزیر اعظم کے ساتھ کشمیر سے بھاگ چلا ہے اور شائد عنقریب جموں سے بھی بھاگ نکلے گا۔عارضی حکومت،جو ریاست کا نظام اپنے ہاتھ میں لے رہی ہے،ایک فرقہ وارانہ حکومت نہیں ہے۔اس حکومت کی عارضی کابینہ میں مسلمانوں کے ساتھ غیر مسلم بھی شریک ہونگے۔ حکومت کا مقصد سردست ریاست میں نظم و نسق کی بحالی ہے کہ عوام اپنی رائے سے ایک جمہوری آئین ساز اور ایک نمائندہ حکومت چن لیں۔

ہمسایہ مملکت ہائے پاکستان اور بھارت کے لیے بہترین جذبات، دوستی اور خیر سگالی رکھتی ہے۔ امید کرتی ہے کہ ہردو مملکتیں کشمیری عوام کی فطری آرزو آزادی کے ساتھ پوری پوری ہمدردی کریں گی۔ عارضی حکومت ریاست کی جغرافیائی سالمیت اور سیاسی انفرادیت برقرار رکھنے کی متمنی ہے۔

پاکستان یا بھارت کے ساتھ ریاست کے الحاق کا سوال یہاں کے عوام کی آزادانہ رائے شماری سے کیا جائے گا۔غیر ملکی مبصرین کو دعوت دی جائے گی کہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں کہ عوام کی آزادانہ رائے سے یہ مسئلہ بخیر و خوبی طے ہو گیا ہے۔“

Roznama Jeddojehad
+ posts