اس معاشرے میں ثقافتی گراؤنٹ کی انتہا یہ ہے کہ لوگ تیزی سے گزرنے کیلئے ٹرین کے نیچے آنے کیلئے تیار ہیں، لیکن مہم جوئی کی حد تک اس تیز رفتاری کی حد یہ ہے کہ شاید چند سو میٹر بعد ان میں سے کئی ایک نے کافی زیادہ وقت کیلئے رکنا ہے۔ گھر پہنچ کر بھی انہوں نے شاید کچھ بھی نہیں کرنا ہو گا۔ پاکستانی معاشرہ وقت پر کوئی بھی ایونٹ منعقد نہ کرپانے والے معاشروں میں سے ایک ہے۔ ہر تقریب کا مہمان ہمیشہ دیر سے پہنچتا ہے، ہر تقریب تاخیر سے شروع ہوتی ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس سے نچلی سطح تک کا ہر اجلاس مقررہ وقت پر شروع نہیں ہو پاتا، یہاں تک کہ شادی کی تقریب میں دولہا بھی ہمیشہ دیر سے ہی پہنچتا ہے۔ تاہم سڑک پر تیزی اس طور نظر آتی ہے کہ شاید اس قوم سے زیادہ مصروف دنیا کی کوئی اور قوم نہیں ہے۔