خبریں/تبصرے


بلوچ لانگ مارچ: ماہرنگ بلوچ سمیت درجنوں مظاہرین گرفتار

اسلام آباد میں رات ایک بجے پولیس نے بلوچ لانگ مارچ کے شرکاء پر لاٹھی چارج اور واٹر کینن کا استعمال، جس کی وجہ سے متعدد زخمی ہوگئے۔

اسلام آباد پریس کلب کے سامنے موجود مظاہرین اور اسلام آباد کے داخلی راستے پر موجود لانگ مارچ کے شرکاء میں سے درجنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں لانگ مارچ کی رہنما ماہرنگ بلوچ سمیت متعدد خواتین بھی شامل ہیں۔

انتظامیہ پابندیاں ختم کرنے پر مجبور: بلوچ لانگ مارچ کا تونسہ میں تاریخ ساز استقبال

پیر کے روز ڈیرہ غازی خان پہنچنے پر بلوچ لانگ مارچ کے شرکاء کا والہانہ استقبال کیاگیا۔ تاہم پولیس نے کریک ڈاؤن کیا اور لاٹھی چارج کے بعد 20سے زائد شرکاء لانگ مارچ کو گرفتا کر لیا تھا۔ گرفتاریوں کے علاوہ انتظامیہ نے ڈیرہ غازی خان میں ٹرانسپورٹرزکو بھی لانگ مارچ کے شرکاء کو گاڑیاں فراہم نہ کرنے کا پابند کر رکھا تھا۔

سرکاری قرضوں میں بینکوں کی سرمایہ کاری نئی بلندی پر، شرح کل ڈپازٹس کا 92 فیصد

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے کمرشل بینک ذخائر، سرمایہ کاری اور پیش قدمی کے تازہ ترین اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ بینکوں نے ٹی بلز اور پاکستان انوسٹمنٹ بانڈز جیسی ڈیٹ سکیورٹیز میں سرمایہ کاری کے ذریعے حکومت کو 24.58ٹریلین روپے کا قرض دیا۔ یہ سرمایہ کاری نومبر کے آخر تک 26.79ٹریلین روپے کے کل بینک ڈپازٹس کا تقریباً92فیصد بنتی ہے۔

مغربی اور وسطی افریقہ میں 50 ملین افراد کو بھوک کا سامنا

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کی رپورٹ کے مطابق اگلے سال مغربی اور وسطی افریقہ میں تقریباً50ملین افراد کے بھوک سے مرنے کا خدشہ ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیاہے کہ انسانی امداد کیلئے بین الاقوامی فنڈز شدید بھوک کی اس ریکارڈ سطح کے ساتھ نمٹنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔

شاک ڈاکٹرئن اور 16 دسمبر

کبھی کبھار، بین السطور اصل وجوہات کی بات بھی ہو جاتی۔ ’آزاد‘ میڈیا نے 16 دسمبر والے دن ’سقوط ڈھاکہ‘ کو شہ سرخیوں سے کیا، تاریخ سے ہی خارج کر دیا۔ برا ہو سوشل میڈیا کا جو تجارتی میڈیا کا پردہ چاک کردیتا۔ پھر 2014ء کو آرمی پبلک سکول پشاور کا سانحہ رونما ہو گیا۔ عین 16 دسمبر کے دن۔

فلم اینیمل، سواستیکا کی تقسیم، پنجابی قومیت

فلم میں جو خاندانی دشمنی دکھائی گئی ہے،اس کی تہہ میں پنجاب کی تقسیم (اس تقسیم سے مراد ہندوستان کی تقسیم ہے کیونکہ حقیقت میں ہندوستان تقسیم نہیں ہوا بلکہ پنجاب اور بنگال ہی تقسیم ہوئے تھے۔ پنجاب کی تقسیم صدی کا سب سے خونریز واقعہ تھا، جس میں ایک ہی قوم نے اپنے ہی ہاتھوں بظاہر مذہبی بنیاد پر نسلی اور جینیاتی طور پر اپنے ہی کزنز کے گلے کاٹے اور اپنی ہی کزنز کو ریپ کیا تھا) کا ڈسکورس دکھائی دیتا ہے۔

امریکہ، پاکستان اور 1971ء کی بنگلہ دیش کی جنگ آزادی

ہنری کسنجر دو روز قبل، سو سال کی عمر میں وفات پا گئے۔وہ کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ کہا جاتا ہے (گو اس کا کبھی دستاویزی ثبوت سامنے نہیں آیا) کہ انہوں نے بھٹو کو دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے پاکستان کا ایٹمی پروگرام رول بیک نہ کیا تو انہیں عبرت ناک مثال بنا دیا جائے گا۔
دنیا کے بے شمار ملکوں میں ہونے والے قتل و غارت میں ان کے کردار کی وجہ سے انہیں ان کے ناقدین دنیا کا سب سے بڑا جنگی سالار (وار لارڈ)قرار دیتے ہیں۔معلوم نہیں بھٹو حکومت کا تختہ الٹنے میں ہنری کسنجر کا کوئی کردار تھا یا نہیں، مگر 1971 کی جنگ میں ان کے کردار بارے امریکہ کے مارکسسٹ جریدے جیکوبن میں غزشتہ روز ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے۔

وقت پھسل رہا ہے اور ہم ہدف سے گمراہ ہیں: عالمی کلائمیٹ جسٹس گروپوں کا مشترکہ بیان

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم دبئی میں COP28کے خالی ہالوں میں بیٹھے ہیں اور حکومتیں کمروں میں بند، خفیہ طور پر متن پر گفت و شنید کر رہی ہیں۔ یہ حکومتیں یا تو لاکھوں جانوں کی حفاظت کریں گی، یا دنیا بھر میں بہت سے لوگوں کیلئے موت کے وارنٹ پردستخط کریں گی۔ ہماری بہت سی کمیونٹیز موسمیاتی بحران کے فرنٹ لائنز پر ہیں، وہ ان فیصلوں سے براہ راست متاثر ہوں گی، جو ان ہالوں میں بیٹھنے والوں کی جانب سے کئے جائیں گے۔

پاکستان: 457 ارب ڈالر کی غیر رسمی معیشت سے 75 فیصد روزگار وابستہ

غیر رسمی معیشت میں جرائم اور بدعنوانی کی معیشت سے لیکر چھوٹے کاروبار، رئیل اسٹیٹ، گھریلو ملازمین اور ہر ایسی معاشی سرگرمیاں شامل ہیں جو سرکاری ریکارڈ اور سرکاری حکام کے ٹیکس سے بچ جاتی ہیں۔ اس میں کیش کے لین دین، غیر رجسٹرڈ کاروباری سرگرمیوں اور سرکاری ریکارڈ سے باہر کی ملازمتیں شامل ہوتی ہیں۔

بلوچ لانگ مارچ کے شرکا تربت سے کوئٹہ پہنچ گئے، سریاب روڈ پر دھرنا جاری

22اور 23نومبر کی درمیانی شب سی ٹی ڈی کی کارروائی میں 4بلوچ نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد لواحقین نے تربت میں بالاچ بلوچ کی لاش سڑک پر رکھ کر احتجاجی دھرنا دیاتھا۔ کچھ دن بعد بالاچ مولا بخش کی آخری رسومات ادا کی گئیں اور دھرنا جاری رکھا گیا۔ مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت 6دسمبر کو کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ شروع کیا گیا تھا۔