خبریں/تبصرے

امریکہ، پاکستان اور 1971ء کی بنگلہ دیش کی جنگ آزادی

یہ رپورٹ رواں سال یکم دسمبر کو شائع کی گئی تھی۔ بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کے 54 سال مکمل ہونے کے موقع پر قارئین کی دلچسپی کےلئے اسے معمولی ردوبدل کے ساتھ دوبارہ پیش کیا جا رہا ہے۔

لاہور(جدوجہد رپورٹ) ہنری کسنجر دو روز قبل، سو سال کی عمر میں وفات پا گئے۔وہ کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ کہا جاتا ہے (گو اس کا کبھی دستاویزی ثبوت سامنے نہیں آیا) کہ انہوں نے بھٹو کو دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے پاکستان کا ایٹمی پروگرام رول بیک نہ کیا تو انہیں عبرت ناک مثال بنا دیا جائے گا۔

دنیا کے بے شمار ملکوں میں ہونے والے قتل و غارت میں ان کے کردار کی وجہ سے انہیں ان کے ناقدین دنیا کا سب سے بڑا جنگی سالار (وار لارڈ)قرار دیتے ہیں۔معلوم نہیں بھٹو حکومت کا تختہ الٹنے میں ہنری کسنجر کا کوئی کردار تھا یا نہیں، مگر 1971 کی جنگ میں ان کے کردار بارے امریکہ کے مارکسسٹ جریدے جیکوبن میں غزشتہ روز ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق،امریکہ کے سابق قومی سلامتی کے مشیر ہنری کسنجر نے سابق مشرقی پاکستان (بنگلہ دیش) میں قتل عام کی نہ صرف حمایت کی بلکہ بھارتی حکومت کو علیحدگی پسند تحریک کی حمایت کرنے کی صورت میں امداد روکنے اور خوراک کے بحران کا شکار بنانے جیسی دھمکیاں بھی دیں۔ مغربی پاکستان کی فوجی قیادت کی جانب سے جاری اس فوجی مہم کے دوران امریکی صدر رچرڈ نکسن اور ان کے مشیر برائے قومی سلامتی ہنری کسنجر کے احکامات پر امریکہ نے ایران اور اردن کے راستے اسلحہ بھی فراہم کیا۔

’جیکوبن‘ میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق نکسن اور کسنجر کے مطابق امریکی مفادات لاکھوں بنگلہ دیشیوں کو مارنے اور لاکھوں کو بے گھرکئے جانے سے زیادہ اہم تھے۔ صدر نکسن نے بھارت کو بڑے پیمانے پر قحط کا شکار کرنے کی بات کی، جبکہ کسنجر نے بھارتیوں کو ’کمینے‘ بھی کہا۔ اندرا گاندھی کے خلاف بھی انتہائی تضحیک آمیز گفتگو کی گئی۔

مضمون کے مطابق امریکہ کے بھارت کے خلاف اس سخت رویہ کی وجہ یہ تھی کہ بھارت مشرقی پاکستان میں قوم پرستوں کی حمایت کررہاتھا، جو امریکہ کے اتحادی مغربی پاکستان کے خلاف اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے تھے۔ بنگلہ دیش کے قیام کی کوششوں کو روکنے کیلئے دونوں رہنماؤں نے ہر ممکن کوشش کی۔

یاد رہے کہ 1971کے ان واقعات کے دوران آزاد محققین کے مطابق مشرقی پاکستان میں 3سے 5لاکھ کے درمیان لوگ مارے گئے تھے۔ تاہم بنگلہ دیش کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مغربی پاکستان کی وج اور مشرقی پاکستان کی مقامی ملیشیا نے تقریباً30لاکھ افراد کو قتل کیا اور 20لاکھ خواتین کی عصمت دری کی گئی۔ تقریباًایک کروڑ مہاجرین مشرقی پاکستان میں جاری تشدد اور تنازعات کی وجہ سے بھاگ کر بھارت جانے پر مجبور ہوئے۔

مضمون کے مطابق بڑے پیمانے پر انسانی قتل عام کے باوجود امریکہ نے مزاحمت کو پرتشدد طریقے سے کچلنے کے اپنے مشن میں مغربی پاکستان کی قیادت کی حمایت کی۔

بھارت کی اندرا گاندھی حکومت مشرقی پاکستان میں علیحدگی پسند تحریک کی حمایت کر رہی تھی۔ تاہم ڈھاکہ میں موجود امریکی قونصل خانے کی جانب سے امریکی پالیسی سے سخت اختلافات کا اظہار کئے جانے اور مشرقی پاکستان میں نسل کشی کا الزام لگانے کے باوجود امریکہ نے مظالم کی مذمت نہیں کی۔ اس کے برعکس ہنری کسنجر نے امریکی حمایت کی وکالت جاری رکھی۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور پینٹاگون کی جانب سے کسنجر اور نکسن کے اقدامات کو غیر قانونی قرار دیئے جانے کے باوجود پاکستان کو اردن اور ایران کے راستے اسلحہ فراہم کیاگیا۔

10دسمبر کو ہنری کسنجر نے صدارتی حکم پر امریکی بحری بیڑہ بھی خلیج بنگال میں منتقل کروایا۔ اس بیڑے کے ساتھ نو جنگی جہاز اور20میرینز شامل تھے۔ یہ حکم بھی سیکرٹری دفاع یا قومی سلامتی کونسل سے مشاورت کے بغیر دیا گیا تھا۔

مضمون کے مطابق امریکہ سوویت یونین اور چین کو روکنے کیلئے یہ تمام تر اقدامات کر رہا تھا۔ ہنری کسنجر کے ان اقدامات کی وجہ سے ہی اس وقت کے صدر پاکستان جنرل یحییٰ خان نے اپنے ساتھیوں کو امریکی فوج کی مداخلت کا اشارہ بھی کیا تھا۔

صدر نکسن نے ہنری کسنجر کو حکم دیا کے وہ بھارت کو دھمکی دیں کہ اگر وہ پاکستان کے ساتھ جنگ شروع کرتے ہیں تو امریکی امداد بند کر دی جائے گی۔ اس وقت امریکہ بھارت کو ہر سال تقریباً220ملین ڈالرقرضوں کی مد میں اور65ملین ڈالر خوراک کی مد میں امداد فراہم کر رہا تھا۔

مضمون کے مطابق ہنری کسنجر نے چین اور روس کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے امریکی خواہشات کو مشرقی پاکستان یا شاید ایشیا میں لاکھوں لوگوں کی زندگیوں سے زیادہ اہم سمجھا۔

جولائی1970میں ہنری کسنجر نے پاکستان کے راستے چین کا خفیہ دورہ بھی کیا تھا۔

سووویت یونین اور بھارت کے تعلقات کی بنیاد پر ہنری کسنجر کا خیال تھا کہ اگر بھارت مغربی پاکستان کو تباہ کرنا چاہتا ہے تو سوویت یونین بھی ایسا ہی چاہتا ہے۔ ان کا خیال تھا کہ سوویت یونین نے پاکستان پر بھارتی حملہ ممکن بنایا ہے۔

ہنری کسنجر نے اپنے یادداشتوں میں بھی لکھا کہ امریکہ اور چین کی مفاہمت کے بعد سویت یونین کا مقصد دنیا کے سامنے یہ ظاہر کرنا تھا کہ امریکہ اور چین دونوں اتحادیوں کے طور پر بے کار ہیں۔ کسنجر کا خیال تھا کہ اگر امریکہ پاکستان پر بھارتی حملے میں غیر فعال رہتا تو تو ماسکو کو غلط اشارہ مل جاتا۔

مضمون کے مطابق صدر نکسن اور ہنری کسنجر مغربی پاکستان پر زبردست طریقے سے اثر انداز ہونے کی طاقت رکھتے تھے۔ لیفٹیننٹ جنرل ٹکا خان کو ہٹانا ہو، یا شیخ مجیب الرحمان کو پھانسی سے بچانا ہو، ان دونوں رہنماؤں نے ہی جنرل یحییٰ خان کو قائل کیا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts