تعلیم کے نام پر حکمران طبقہ طلباء کے ذہنوں میں رجعتی نصاب اور منفی سرگرمیوں کے ذریعے اپنی گلی سڑی شخصیت پرستی، انا پرستی اور مقابلہ بازی کی نفسیاتی ہجمنی کے جھنڈے گاڑھنے اور رجعتی ثقافت اور غلاظت سے کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی نیم پیٹی بورژوا رویوں اور خیالاتوں کو غریب عوام اور طلباء کے ذہنوں پر تھوپتا ہے تاکہ غریب عوام اور طلباء اپنے حقیقی مسائل اور معاملات زندگی کا سچا علم و ادراک اور پختہ احساس و شعور حاصل نہ کریں۔ جب طلباء کو یقیناً سچا علم و ادراک اور پختہ احساس و شعور حاصل ہو گیا تو پھر نہ رہے گا یہ تعفن، گھٹن اور حبث زدہ نظام، نہ رہے گی یہ بحران زدہ ریاست، نہ رہیں گے یہ مظلوم و محکوم انسانوں کے زخموں اور تکلیفوں کو نیلام کرنے والے۔ محکوم انسانوں کا خون نچوڑنے والوں کو محنت کش عوام اور طلباء جلا کر بھسم کر دیں گے۔
