Month: 2023 نومبر


گلگت بلتستان کی جنگ آزادی میں برٹش ایجنٹ میجر براؤن کا کردار

کوہ ہمالیہ، کوہ ہندوکش اور کوہ قراقرم کے دامن میں واقع گلگت بلتستان کا یہ پہاڈی علاقہ نہ صرف اپنی قدرتی خوبصورتی، بلند بالا پہاڑی چوٹیوں اور معدنیات کی وجہ سے اہمیت کا حامل ہے بلکہ جیو اسٹرٹیجک لوکیشن کی وجہ سے ایشیاء کا مرکز کہلاتا ہے۔
ماضی میں یہ خطہ عالمی طاقتوں کے درمیان گریٹ گیم کا مرکز رہا ہے.John Keay اپنی مشہور کتاب "دی گلگت گیم” میں لکھتے ہیں کہ ” گلگت ریجن کی اہم اسٹریٹیجک لوکیشن کی وجہ سے ہی عالمی طاقتوں نے گریٹ گیم کو گلگت بلتستان کی پہاڑی وادیوں میں لائیں، جہاں انڈیا ،چین، روس، افغانستان اور پاکستان کی طویل سرحدیں ملتی ہیں اور اس خطے کی خصوصیات اس طرح بیان کی گئی ہیں کہ اسے ریڑھ کی ہڈی،محور ، مرکز، تاج کا گھونسلا، فلکرم، اور چائنہ کے لکھاریوں نے اسے ایشیاء کا محور قرار دیا ہے۔“

امہ کے صیہونی اور شرعی اسرائیل

یہ درست ہے کہ پاکستان اور اسرائیل مذہب کی بنیاد پر قائم کئے گئے سامراجی منصوبے ہیں۔ تاہم اسرائیل غیر مقامی صیہونیوں کی جبری آبادکاری کے ذریعے مقامی فلسطینیوں کو اپنی آبائی زمینوں سے بے دخل کر کے قائم کیا جانے والا اس دنیا کااپنی نوعیت کا واحد منصوبہ ہے۔ بہر حال یہ ایک اکیڈمک بحث ہے، جس میں پڑے بغیر اس وقت مسلم ممالک کے حکمران طبقات اور بنیاد پرستی کی منافقت کو زیر بحث لانا مقصود ہے۔

جہاد آن سکرین: سٹاک ہوم میں سیمینار

فاروق سلہریا اپنے مقالے میں ان پاکستانی فلموں کا جائزہ پیش کیا، جن کا موضوع جہاد یا توہین مذہب تھا۔ اس موضوع پر ان کی تحقیق ایک باب کی شکل میں ان کی ڈاکٹر قیصر عباس (مدیر اعلیٰ روزنامہ جدوجہد)کے ہمراہ مدون کی گئی کتاب ’فرام ٹیرر ازم ٹو ٹیلی ویژن‘ میں شامل ہے۔

حرف پائیدار: ’امید سحر کی بات‘

میڈیا سکالر کے طور پر ڈاکٹر قیصر کی اس موضوع پر کتنی گہری گرفت ہے، اس کا اندازہ تو مجھے انہی دنوں ہو گیا تھا جن دنوں میں اپنے مقالے کے سلسلے میں ان سے رہنمائی لیتا تھا لیکن مجھے اس کا حقیقی ادراک اس وقت ہوا جب میں نے ان کے ساتھ مل کر پاکستانی میڈیا پر ایک کتاب مدون کرنا شروع کی۔اکیڈیمک مطبوعات شائع کرنے والے معروف عالمی ادارے ’روٹلیج‘ کے زیر اہتمام، ’فرام ٹیلی ویژن ٹو ٹیرر ازم: ڈائنامکس آف میڈیا، سٹیٹ اینڈ سوسائٹی‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی اس کتاب کی تدوین کے دوران مجھے ڈاکٹر قیصر سے بے شمار علمی باتیں سیکھنے کا موقع تو ملا ہی لیکن جس چیز نے مجھے متاثر کیا وہ تھا ڈاکٹر قیصر کا رویہ اور خندہ پیشانی۔

ایک اور دوست رخصت ہوا

قیصر عباس ایم اے کرکے کچھ عرصہ محکمہ تعلقات عامہ پنجاب میں انفارمیشن آفیسر رہے۔پھر پی ٹی وی نیوز اسلام آباد چلے گئے۔گھر راولپنڈی میں ہی تھا۔ہماری جونیئر صالحہ سلیمان بھی پی ٹی وی پہنچیں تو ان کا تعارف ہوا اور پھر زندگی کا ساتھ بن گیا۔صالحہ نے اپنے سیشن میں تمام شعبوں کے طلباء سے زیادہ نمبر لیے تھے۔انہیں قائداعظم سکالر شپ ملا تو انہوں نے امریکہ میں داخلہ لیا۔قیصر بھی ساتھ گئے۔بالآخر دونوں نے پی ایچ ڈی کرلیا اور مختلف یونیورسٹیوں میں بطور پروفیسر، ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ ڈین خدمات انجام دیتے رہے۔

ڈاکٹر قیصر نے آخری رپورٹ غزہ کے ہلاک شدہ صحافیوں پر لکھی

ڈاکٹر قیصر عباس ہمیشہ آزادی صحافت اور صحافیوں کیلئے لکھتے رہے ہیں۔ بالخصوص ساؤتھ ایشیا میں اور بالعموم پوری دنیا میں جہاں بھی آزادی صحافت کے خلاف کوئی اقدام اٹھایا گیا، یا صحافیوں کونقصان پہنچایا گیا تو ڈاکٹر قیصر عباس اس پر آواز اٹھاتے رہے۔ اپنی زندگی کی آخری رپورٹ بھی انہوں نے غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے صحافیوں پر لکھی تھی۔ ڈاکٹر قیصر عباس کی زندگی کی آخری رپورٹ قارئین کیلئے دوبارہ شیئر کی جا رہی ہے: