گذشتہ اتوار کو روزنامہ جدوجہد کے زیر اہتمام ایک عالمی ویبینار کا اہتمام کیا گیا جس کی تحریری رپورٹ پیر کے روز شائع کی گئی۔ اس وہبینار کی ریکارڈنگ ،جدوجہد کے یوٹیوب چینل سٹرگل ٹی وی پر دیکھی جا سکتی ہے۔ سٹرگل ٹی وی پر آئندہ زیادہ باواعدگی کے ساتھ مواد اپ لوڈ کیا جائے گا۔ قارئین سے درخواست ہے کہ اس چینل کو سبسکرائب کریں۔
Month: 2024 ستمبر
ایشیا بھر میں ویلتھ ٹیکس مہم شروع کرنے کیلئے عوامی پٹیشن
جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیبٹ اینڈ ڈویلپمنٹ (اے پی ایم ڈی ڈی) کی کوآرڈینیٹر لیڈی نیکپل کا کہنا ہے کہ ’حکومتوں نے بہت طویل عرصے سے انتہائی امیر اور کثیر القومی کارپوریشنز کو ٹیکس کے غلط استعمال اور چوری کی اجازت دی ہے۔یہ وقت ہے کہ گہرے ناقص ٹیکس کے نظام کو تبدیل کیا جائے جو غیر قانونی مالیاتی بہاؤ کو نہیں روکتے اور رجعت پسند ٹیکسوں پر انحصار کرتے ہیں۔ زیادہ تر حکومتیں اب اپنی آمدنی کا سب سے بڑا حصہ VAT یا GST سے حاصل کرتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں عام لوگوں کو بھاری ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے جبکہ اس کے بدلے میں بہت کم عوامی خدمات حاصل ہوتی ہیں۔
طالبان نے عورتوں سے محفوظ پارک بنا دیا جہاں مرد بلا خوف و خطر سیر کر سکتے ہیں
مندرجہ ذیل ویڈیو میں افغانستان کی وزارت گناہ و ثواب کا ایک اہل کار اعلان کر رہا ہے:’الحمداللہ یہ پارک عورتوں سے خالی ہے۔ یہ مردوں کے لئے بالکل محفوظ ہے۔وہ بلاخوف یہاں آ کر اچھا وقت گزار سکتے ہیں‘۔
پاکستان کی 30 فیصد دولت کی مالک 1 فیصد اشرافیہ کو جوابدہ بنانے کی ضرورت
فائٹ ان ایکویلٹی الائنس(ایف آئی اے) پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق نیو لبرل نظام معیشت اپنانے کے بعد یہ سمجھا گیا تھا کہ آزاد منڈی کے اثرات نیچے تک پہنچیں گے، جس کا مطلب یہ تھا کہ نچلے طبقات کے لوگ بھی زندگیاں بہتر بنانے کیلئے اقتصادی فوائد حاصل کر سکیں گے۔ تاہم کرونا کے آغاز کے ساتھ یہ سرمایہ دارانہ تصور، جو نیو لبرل ایجنڈے سے جڑا ہوا تھا، بری طرح بے نقاب ہو گیا۔ یہ واضح ہوا کہ مٹھی بھر لوگ عالمی دولت کا ایک بڑا حصہ رکھتے ہیں۔ نتیجتاً، دنیا بھر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ امیر لوگ امیرتر ہوتے گئے اور غریب مزید غربت میں دھنستے چلے گئے۔
ایران، افغانستان اور پاکستان میں خواتین کی جدوجہد سے متعلق ویبینار
فاروق سلہریا نے روزنامہ ’جدوجہد‘ کے قیام اور کام کرنے کے طریقہ کار پر بریفنگ دی اور شرکاء وبینارسمیت ناظرین سے اس ترقی پسند اخبار کی اشاعت کا سلسلہ جاری رکھنے اور مزید وسعت دینے کے حوالے سے فنڈکی اپیل بھی کی۔ انکا کہنا تھا کہ سوشلسٹ روایات کے مطابق روزنامہ ’جدوجہد‘ اپنے انقلابی ہمدردوں کی جانب سے دی گئی انفرادی مالی امداد سے چلایا جاتا ہے۔ یہ نہ تو کمرشل اشتہارات پر انحصار کرتا ہے اور نہ ہی کسی ریاستی و غیر ریاستی ادارے سے کسی قسم کی مالی مدد قبول کرتا ہے۔