Month: 2024 ستمبر


خواتین زرعی مزدوروں کو رسمی مزدور قرار دینا اہم پیش رفت، لیبر کوڈ پر نظر ثانی کی جائے: سول سوسائٹی

صوبائی ایڈووکیسی فورم فار دی امپاورمنٹ آف ویمن ایگریکلچر ورکرز آف پنجاب نے فلیٹیز ہوٹل لاہور میں خواتین زرعی ورکرز کو درپیش اہم مسائل کو حل کرنے اور ان کو بااختیار بنانے کے لیے آگے بڑھنے کا راستہ طے کرنے کے لیے اجلاس کیا۔AwazCDS-Pakistanکے زیر اہتمام فورم نے سول سوسائٹی کی تنظیموں، سرکاری عہدیداروں، میڈیا کے عملے، اراکین صوبائی اسمبلی، نوجوانوں اور تعلیمی ماہرین کو اس اہم بحث میں شامل کرنے کے لیے اکٹھا کیا۔

امید سحر کی بات شائع ہو گئی

روزنامہ’جدوجہد‘ کے سابق مدیر، ڈاکٹر قیصر عباس مرحوم، جو گذشتہ سال وفات پا گئے تھے، کی تحریروں پر مشتمل کتاب’امید سحر کی بات: نثر پارے،تبصرے،مکالمات‘ جمہوری پبلی کیشنز (لاہور)کے زیر اہتمام شائع ہو گئی ہے۔
یہ کتاب روزنامہ ’جدوجہد‘ کے لئے لکھی گئی تحریروں پر مبنی ہے۔ یہ کتاب ڈاکٹر قیصر عباس نے خود مدون کی تھی اور ان کی وفات سے فقط دو دن قبل ہی مکمل ہو سکی تھی۔ اس کتاب میں ڈاکٹر قیصر عباس کی شخصیت اور فن پر بائیں بازو کے معروف رہنما اور روزنامہ’جدوجہد‘ کے ادارتی بورڈ کے رکن، فاروق طارق، کے علاوہ مدیر ’جدوجہد‘فاروق سلہریا کے مضامین بھی شامل ہیں۔

’بلوچ بہار‘ کی خواتین

27 جنوری 2024 کو کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے ہزاروں کے مجمع سے خطاب کیا، جس میں مرد اور خواتین شامل تھے اور اکثریت نوجوان طالبعلموں کی تھی۔ حال ہی میں اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب کے باہر بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف منعقدہ ایک ماہ کے دھرنے سے واپس آنے والی ماہ رنگ نے کہا کہ یہ ’’تحریک نوکنڈی سے لے کر پاروم اور کوہ سلیمان سے مکران تک بلوچ عوام کی آواز تھی۔‘‘

’پنجابی مزدوروں کے قتل سے متعلق متضاد دعوے، سچ کہیں درمیان میں ہی ہے‘

’’مسلح کارروائیوں میں پنجابی مزدوروں کے قتل کے حوالے سے ان متضاد دعوؤں میں میرے خیال میں سچ کہیں درمیان میں ہی پایا جاتا ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ بلوچستان میں پنجابی اور عام لوگ مارے گئے ہیں۔ میرے خیال میں اس کی تردید کرنا ایک بددیانتی ہوگی۔ تاہم پھر سارے مرنے والے لوگوں کو عام لوگ قرار دے کر اس کو بطور ایک بیانیہ فروغ دینا بھی شاید ایک درست بات نہیں ہے۔ جن کو یہ مسلح تنظیمیں اپنا دشمن تصور کرتی ہیں، وہ بھی ان کو دشمن تصور کرتے ہیں اور ایسا ہی سلوک ان کے ساتھ بھی کیا جاتا ہے۔ دونوں طرف متضاد دعوے ہیں، لیکن دونوں طرف عام لوگ بھی مارے گئے ہیں۔۔۔۔بجائے اس کے کہ ہم اس معاملے میں پھنسے رہیں، اصل سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس معاملے سے بچ سکتے ہیں، اگر ہاں تو پھر کیسے؟ میرے خیال میں بچا جا سکتا ہے۔ ایک پر امن، جمہوری، ترقی پسند اور عوام دوست ریاست کا قیام کیا بہت مشکل ہے؟ میرے خیال میں ایسا نہیں ہے، دنیا میں لوگوں نے ایسا کیا ہوا ہے۔‘‘

سیکولرازم کیا ہے اور سیکولر سیاست و ریاست کیوں ضروری ہے؟

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں عوامی حقوق تحریک کی کامیابی نے جہاں ریاست کی مادی قوت کو شکست دی ،وہاں سامراجی تسلط اور سرمایہ دارنہ استحصال کے جواز مہیا کرنے والے نظریات کو بھی شکست سے دوچار کیا۔محنت کش عوام اور نوجوانوں میں سماج کو ترقی دینے اور آگے بڑھانے والے نظریات کو سیکھنے کی پیاس میں بھی اضافہ ہوا ہے۔قومی آزادی، سیکولرازم اور سوشلزم کے نظریات اور اصطلاحات پر بحث میں اضافہ ہوا ہے۔نوجوانوں اور محنت کشوں کے ترقی پسند نظریات اور رحجانات کی جانب جھکاؤ نے مقتدر قوتوں کو خوفزدہ کر دیا ہے۔سیکولر سیاست پر یقین رکھنے والے سوشلسٹ اور نیشنل اسٹ رحجانات کے خلاف ریاست کے آلہ کاروں کے ذریعے کفر و الحاد کے فتوے اور مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔

فلپائن میں ’فائٹ فار الٹرنیٹو گلوبل اسمبلی‘ کا انعقاد، 24 ملکوں کے نمائندوں کی شمولیت

فاروق طارق (فائٹ انیکوالٹی الائنس پاکستان )نے کہاکہ ‘آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو نئے قرضے کی شرائط کی وجہ سے پاکستان میں عدم مساوات تاریخی بلندیوں پر ہے ۔ بہت سارے نئے شعبے بشمول جنرل سیلز ٹیکس اور دیگر بالواسطہ ٹیکسوں کا مطلب ہے کہ غریب امیروں کے پرتعیش طرز زندگی کے لیے ادائیگی کر رہے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہم امیروں پر ٹیکس لگائیں، غریبوں پر نہیں۔

اسلامک یونیورسٹی طلبہ کا ہاسٹل سے بے دخلی اور مبینہ انتظامی نااہلی کے خلاف احتجاج

اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد (IIUI) کے سینکڑوں طلبہ نے وکلاء، سول سوسائٹی کے نمائندوں، صحافیوں اور دیگر طلبہ تنظیموں کے ساتھ نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا۔ اسلامک سٹوڈنٹس الائنس کی طرف منظم کیا گیا یہ احتجاج IIUI ہوسٹلز سے 4000 سے زائد طلبہ کی ناانصافی پر مبنی بے دخلی اور منتقلی کے خلاف کیا گیا۔ احتجاج میں طلبہ کے ہاسٹلز اور بغیر اجازت سیکڑوں کمروں سے سامان خالی کرنے پر یونیورسٹی انتظامیہ کی مذمت کی گئی۔