لاہور (جدوجہد رپورٹ) پنجاب یونیورسٹی کے نیو کیمپس میں اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے لڑکی اور لڑکے کو ساتھ بیٹھنے سے روکنے پر تصادم کے نتیجے میں 21 طلبہ شدید زخمی ہو گئے ہیں۔
’ڈان‘ کے مطابق جینڈر اسٹیڈیز ڈیپارٹمنٹ کے باہر ایک کینٹین میں ایک لڑکی اور لڑکا بیٹھے تھے، جنہیں اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان نے اٹھنے کا حکم دیا۔ دونوں نے پنجابی کونسل کے گروپ اراکین کو شکایت کی، جنہوں نے اسلامی جمعیت کے کارکنوں کو ان دونوں طلبہ کو ہراساں کرنے سے روکنے کی کوشش کی۔ جمعیت کے کارکنان کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے دونوں گروپوں میں تصادم شروع ہو گیا۔
تصادم کے دوران آہنی ڈنڈوں اور مکوں کے استعمال سے 8طلبہ زخمی ہوئے ہیں، جن کی شناخت خیام، عاقب، شاہ زمان، محمد خان، زبیر، فیصل، عثمان اور رضا کے نام سے ہوئی ہے۔ زیادہ تر زخمیوں کو سر پر چوٹیں آئی ہیں اور قریبی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے پولیس کو طلب کیا جس نے طلبہ کو منتشر کیا۔
ادھر دونوں گروپوں کی جانب سے ایک دوسرے کو اس تصادم کا ذمہ دارقرار دیا جا رہا ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ کے ترجمان ابراہیم شاہد کے مطابق ان کے کارکن جینڈر اسٹیڈیز ڈیپارٹمنٹ میں اسٹڈی سرکل چلا رہے تھے، جس پر پنجابی کونسل نے دوپہر دو بجے کے قریب حملہ کیا۔ بعد ازاں جمعیت کی ریلی پر بھی کونسل کے اراکین نے حملہ کیا۔ انکا کہنا تھا کہ جمعیت کے 15 افراد زخمی ہوئے اور ان میں سے 5 کی حالت نازک ہے۔
دوسری طرف پنجابی کونسل کے چیئرمین عاقب ملک کے مطابق جمعیت کے کارکنوں نے لڑکیوں کو یہ کہہ کر اٹھ کر جانے کا کہا کہ لڑکیوں اور لڑکوں کو ایک ساتھ بیٹھنے کی اجازت نہیں ہے۔ ہمارے ایک کارکن کو مزاحمت پر تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
انکا کہنا تھا کہ بعد میں جب وہ ہاسٹل جا رہے تھے تو جمعیت کے 100 کے قریب کارکنان ان کے قریب پہنچے اور لوہے کی سلاخوں اور خنجروں سے مارنا شروع کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ انکے 6 کارکنان زخمی ہوئے ہیں اور ان میں سے 3 کی حالت تشویشناک ہے۔