خبریں/تبصرے

یورپی ملکوں میں بھی آزادی اظہار پر پابندیاں!

قیصر عباس

(روزنامہ جدوجہد رپورٹ) عالمی ذرائع ابلاغ میں عام تاثر یہ دیا جاتا ہے کہ آزادی اظہارصر ف ترقی پذیر اور پس ماندہ ملکوں کا مسئلہ ہے اور مغربی ممالک میں ذرائع ابلاغ آزاد ہیں۔ لیکن صحافیوں کے تحفظ کی ایک عالمی تنظیم نے ا س تاثر کو رد کرتے ہوئے یورپ میں میڈیا اور صحافیوں پر عائد پابندیوں کی موجودگی کا نہ صرف اعتراف کیا ہے بلکہ ان پر سخت احتجاج بھی کیا ہے۔

صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم، سی پی جے، نے کہا ہے کہ آزادی اظہار پر یورپین یونین کی پالیسیوں اور رکن ممالک کے عملی اقدامات میں تضادات پائے جاتے ہیں جنہیں دور کرنا ضروری ہے۔ ادارے کی ایک حالیہ رپورٹ میں یورپی ممالک میں اظہار رائے کی پالیسیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ یورپ میں صحافیوں اور میڈیا پرپابندیایوں کے پس منظر میں یورپین یونین ابھرتے ہوئے آمرانہ رجحانات اورمیڈیا پر حملوں کا نوٹس لے کر ان کا سدباب کرے۔ سی پی جے نے زور دیاہے کہ یورپ میں بڑھتی ہوئی بے بنیاد خبروں (Fake News) اور صحافیوں کے قتل کے واقعات کی روک تھام کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔

سی پی جے کے یورپی نمائندے ٹام گبسن (Tom Gibson) نے رپورٹ میں کہا ہے کہ:

”یورپ میں ذرائع ابلاغ کی آزادی کو خطرات لاحق ہیں۔ تمام یورپی ممالک کے اشتراک سے ہی ذرائع ابلاغ کی آزادی کی ضمانت دی جاسکتی ہے اور شہریوں میں صحافتی اداروں کا اعتماد بحال کیا جا سکتا ہے۔“

سی پی جے کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں اب تک کیے گئے یونین کے اقدامات کو مزید موثر بنا کر مثبت نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ تنظیم نے یورپ میں اظہار رائے کے تحفظ کے لئے سفارشات بھی پیش کی ہیں جن میں اہم یہ ہیں:

1۔ یونین کی پالیسیوں، قانون سازی اور سرکاری سطحوں پر صحافتی آزادی کو اہمیت دی جائے او ر ایسی پالیسیاں ختم کی جائیں جن کے تحت میڈیا پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں۔

2۔ یونین کے تشکیل کردہ ”میڈیا فریڈم ایکٹ“ اور اس طرح کے دوسرے ضابطوں پر یورپی ملکوں میں عمل درامد کرایا جائے۔

3۔ صحافیوں کے تحفظ کے لئے سفارتی اور سیاسی ذرائع بروئے کار لائے جائیں اورخطرات میں گھرے صحافیوں کی ا یمرجنسی امداد کے لئے تمام ذرائع استعمال کئے جائیں۔

یورپین یونین نے گزشتہ چند سالوں میں آزادی اظہار، صحافیوں کے تحفظ اور ذرائع ابلاغ پر سرکاری مقدمات کے بڑھتے ہوئے رجحانات روکنے کے لئے اہم اصلاحات کی تھیں۔ لیکن ان کوششوں کے باوجود یورپی ممالک بین الاقوامی تجارت اورسیاسی تعلقات کے لئے آزادی اظہار کو پس پشت ڈال رہے ہیں۔

عام طورپر مغربی ممالک میں آزادی اظہار کو جمہور ی روایات کا حصہ سمجھاجاتا ہے جو بڑی حد تک درست ہے۔ لیکن دیکھاگیا ہے کہ خطے میں اقتصادی بحران، اقلیتوں اور یورپ آنے والے تارکین وطن کے خلاف رائے عامہ اور پاپولزم کی تحریکوں کے زیر اثرآزادی رائے کے معیار تبدیل ہو رہے ہیں اور حکومتیں میڈیا سنسرشپ کے حربے استعمال کر رہی ہیں۔

Qaisar Abbas
+ posts

ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔