دنیا

ناروے کی مارکسسٹ پارٹی اور اخلاقی اُلجھن

ٹونی عثمان

55 لاکھ کی آبادی والے ملک ناروے کی قومی اسمبلی میں کل 169 نشستیں ہیں اور قومی اسمبلی کی 10 مختلف جماعتوں سے ایک”ریڈ“یعنی لال ہے۔ اس جماعت کی بنیاد 2007ء میں رکھی گئی تھی۔10سال بعد 2017 کے انتخابات میں اس جماعت کے مرکزی راہنما بیعونارموکسنیص نے قومی اسمبلی کی نشست جیت کر سب کو حیران کر دیا۔ انہیں قومی اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے جو تنخواہ ملتی ہے اس کا 30 فیصد پارٹی ٹیکس کے طور پر وہ اپنی جماعت کو ادا کرتے ہیں۔ یہ جماعت ایک جمہوری، غیرمسلح انقلاب کے ذریعے سرمایہ داری نظام کو ختم کرنے اور بین الاقوامی یکجہتی کی بات کرتے ہوئے جبر، جنگ اور نسل پرستی کے خلاف آواز اٹھاتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ جماعت ناروے کی نیٹو رُکنیت کے خلاف ہے اور انسانی حقوق پر مبنی نئی خارجہ پالیسی چاہتی ہے۔ پارٹی کے منشور کے مطابق وہ ایک ایسا معاشرہ چاہتے ہیں جو آج کے دور سے زیادہ جمہوری ہو جہاں معاشرے کے تمام اہم شعبے بشمول معیشت جمہوری کنٹرول میں ہو۔ پارٹی کا خیال ہے کہ طبقات سے پاک ایسا معاشرہ ہونا چاہیے،جسے کارل مارکس نے کمیونزم کہا ہے۔

اس مارکسسٹ پارٹی کے پارلیمانی گروپ میں چار عورتیں اور چار مرد ہیں جبکہ پارٹی کی مرکزی قیادت 7 افراد پر مشتمل ہے اور ان میں پانچ عورتیں اور دو مرد ہیں۔ اوسلو سٹی کونسل کی کُل 59نشستوں میں تین نشستیں ”ریڈ“کی ہیں اور انکی نمائندگی ایک مرد اور دو عورتیں کرتی ہیں۔ ان میں سے ایک پاکستانی نژاد صوفیہ رانا ہیں۔ وہ پیشے کے اعتبار سے ایئرہوسٹس ہیں اور اسلوسٹی کونسل میں وہ سٹی ڈویلپمنٹ کمیٹی کی رکن ہیں،جہاں شہری ترقی اور ہاؤسنگ پالیسی کے متعلق منصوبے بنتے ہیں۔ وہ دائیں بازو کی انتہا پسندی اور نسلی پرستی کو اکثر بے نقاب کرتی رہتی ہیں۔

جماعت کے مرکزی راہنما یعنی بیعونارموکسنیص کی عمر 41 سال ہے اور وہ گزشتہ 20 سالوں میں ناروے کی سیاست میں سب سے مضبوط سیاسی صلاحیتوں والوں میں سے ایک مانے جاتے ہیں۔ ان کی حاضردماغی اور مؤثر بیان بازی کی وجہ سے ان کے سیاسی مخالفین ان سے کسی بحث میں اُلجھنے سے کتراتے ہیں۔ ان کی خوبصورت کرشماتی شخصیت اور انکی بہترین حکمت عملی کی وجہ سے ان کی مخالف جماعتوں کی صفوں میں بھی ان کو پسند کیاجاتا ہے۔ انہی کی کاوشوں سے 2021ء کے انتخابات میں پارٹی قومی اسمبلی کی 8 نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوگئی۔ وہ کبھی کسی اسکینڈل کا حصہ نہیں رہے مگر اس سال جون کے اوائل میں وہ ایک دھوپ کے چشمہ کی چوری کے الزام میں پکڑے گئے اوراس واقعہ نے انہیں اور انکی جماعت کو شرمندگی سے دوچار کیا۔ وہ اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ ایک سفر کے سلسلے میں اوسلو ایئرپورٹ پر تھے اور ٹریول ریٹیل نامی اسٹور میں اپنے لئے دھوپ کا چشمہ دیکھ رہے تھے۔ انہوں نے 1200 کرونر کی قیمت کا ایک ہیوگوُباس چشمہ اپنی جیب میں ڈالا اور بقول ان کے وہ اس کی قیمت ادا کرنا بھول گئے اور اسٹور سے باہر نکل گئے۔ بعد میں جب وہ ایک جگہ کھانے کے لئے رکے تو اُنہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا تو بقول ان کے انہیں ذہنی جھٹکا لگا اور وہ اتنا گھبرا گئے کہ انہوں نے فوری طور پر چشمے سے قیمت کاٹیگ اتار کر چشمہ اپنے بیگ میں رکھ لیا۔ اتنے میں سیکورٹی گارڈ نے وہاں پہنچ کر چوری شدہ چشمہ ان کے بیگ سے موصول کرکے پولیس کو اطلاع کردی۔ پولیس نے انہیں تین ہزار کرونر کاجرمانہ کر دیا جو انہوں ادا کر دیا اس کے علاوہ انہوں نے اسٹورمیں واپس جاکر چشمے کی قیمت بھی ادا کردی۔

ذرائع ابلاغ نے جب اس واقعہ کو اُچھالا تو یکم جولائی کو بیعونارموکسنیص نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں سب سے معافی مانگتے ہوئے تسلیم کیا کہ انہوں نے اس واقعہ کو انتہائی غلط طریقے سے نمٹایا ہے۔ انہیں فوراً اسٹور پر واپس جاکر اپنی غلطی کا اعتراف کرناچاہیے تھا مگر گھبراہٹ کی وجہ سے وہ درست فیصلہ کرنے سے قاصر رہے،جسکی وجہ سے وہ بے حد شرمندہ ہیں۔ ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ اپنے آپ کو پارٹی کے لیڈر کے طور پر اہل سمجھتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کیونکہ یہ فیصلہ وہ نہیں بلکہ انکی جماعت کرے گی۔ اس معاملے میں مزید پیش رفت تین جولائی کی شام کو اس وقت سامنے آئی، جب روزنامہ VG نے ایئرپورٹ کے ڈیوٹی فری اسٹور کی نگرانی والی وی سی ٹی ویڈیو اپنے ویب سائٹ پرشائع کر دی۔ اس ویڈیو میں جو کچھ دیکھا جاسکتا ہے وہ کسی بھی طرح بیعونارموکسنیص کے حق میں نہیں۔اس کے بعد وہ اپنے ڈاکٹر سے رجوع کرکے 14 دن کے لئے بیماری کی چھٹی پر چلے گئے اور انکی جماعت نے ایک ہنگامی اجلاس میں انکی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔ جب تک وہ بیماری کی چھٹی پر رہیں گے،تب تک جماعت کی نائب سربراہ 37 سالہ مریئے سنیو مارتھینیُوسن جماعت کی مرکزی راہنما کے طور پر فرائض انجام دیتی رہیں گی۔ وہ ماہر معاشیات اورموسیقار ہیں اور قومی اسمبلی میں فنانس کمیٹی کی رکن ہیں۔

ماہر نفسیات پھول گروعندال نے وی سی ٹی کے کلپ کو بالکل بے معنی قرار دیا کیونکہ بقول اُن کے اس سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ بیعونارموکسنیص قصور وار ہیں یا نہیں۔

بیرگن یونیورسٹی میں اخلاقیات اور سیاسی فلسفے کے پروفیسر ایسپین گاملُند کا کہنا ہے کہ اگر پکڑے جانے کا خدشہ نہ ہو تو اکثر لوگ قانون توڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں مگر یہ غیر معمولی بات ہے کہ اخلاقی پرچم بلند کرنے والی پارٹی کے راہنما چوری جیسے غیر قانونی عمل میں ملوث پائے جائیں۔

ماہر سیاسیات اور ستاوانگر یونیورسٹی کے محقق سوائن ایریک تھیُوستاد کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے سنگین سیاسی اسکینڈل سامنے آتے رہے ہیں مگر یہ اسکینڈل زیادہ قابل فہم ہے کیونکہ لوگوں کے لئے اسے سمجھنا مشکل ہے۔ ان کے خیال میں اس سے پارٹی کے راہنما کے اخلاقی فیصلے کرنے کی اہلیت کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔

اس مضحکہ خیز اسکینڈل کا پارٹی کو نقصان ہوا ہے تاہم نقصان کی نوعیت کا پتہ ستمبر میں ہونے والے الیکشن میں لگے گا۔ خیال رہے کہ اس سال 11 ستمبر کو ناروے میں کمیون اور فلکے کے انتخابات ہوں گے اور ملک کی تمام کاؤنٹی کونسلوں اور میونسپل کونسلوں کے لیے نمائندوں کا انتخاب کیاجائے گا۔

ناروے کی سب سے بڑی کمیون اوسلو ہے اور اس کی آبادی 7 لاکھ ہے جبکہ سب سے چھوٹی کمیون اُتسیرا ہے اور اس میں محض 200 افراد آباد ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts