خبریں/تبصرے

آئس لینڈ: وزیراعظم ہڑتال پر

لاہور (جدوجہد رپورٹ) آئس لینڈ کی وزیراعظم سمیت پورے ملک کی خواتین مساوی تنخواہ اور صنفی بنیاد پر تشدد کے خاتمے کیلئے ہڑتال پر ہیں۔ ہڑتال کی وجہ سے منگل کو سکول، دکانیں، بینک اور آئس لینڈ کے مشہور سوئمنگ پولز بند کر دیئے گئے۔

’اے پی‘ کے مطابق پبلک ٹرانسپورٹ تاخیر کا شکار ہوئی، ہسپتالوں میں عملہ کم اور ہوٹلوں کے کمرے گندے ہی رہے۔ ہڑتال کے مرکزی منتظمین اور ٹریڈ یونینوں نے خواتین سے اپیل کی کہ وہ بامعاوضہ اور بلامعاوضہ کام سے انکار کریں۔ ملک کی تقریباً 90فیصد ورکرز کا تعلق یونین سے ہے۔

وزیراعظم کاترین یاکبسڈاٹر نے کہا کہ وہ ہڑتال کے ایک حصے کے طور پر گھر ہی رہیں گی اور توقع ہے کہ ان کی کابینہ میں دیگر خواتین بھی ایسا ہی کریں گی۔

آئس لینڈ آرکٹک سرکل کے بالکل نیچے تقریباً3لاکھ80ہزار افراد پر مشتمل ایک ناہموار جزیرہ ہے، جسے ورلڈ اکنامک فورم نے مسلسل 14سال تک دنیا کے سب سے زیادہ صنفی مساوات والے ملک کا درجہ دیا ہے۔ تاہم کسی بھی ملک نے مکمل مساوات حاصل نہیں کی ہے اور آئس لینڈ میں بھی تنخواہ میں صنفی فرق باقی ہے۔

منگل کی ہڑتال کو 24اکتوبر1975کو آئس لینڈ میں ہونے والے اسی طرح کے ایونٹ کے بعد سب سے بڑا ایونٹ قرار دیا گیا ہے۔ ہڑتال میں تقریباً90فیصد خواتین نے کام کرنے، صفائی یا بچوں کی دیکھ بھال کرنے سے انکار کر دیا، کام کی جگہ پر ہونے والے امتیازی سلوک پر غصے کا اظہار کیا۔

؎1976میں آئس لینڈ نے جنس سے قطع نظر مساوی حقوق کی ضمانت دینے والا قانون پاس کیا۔ اس کے بعد سے کئی جزوی دن کی ہڑتالیں ہوئیں۔ حال ہی میں 2018میں خواتین کے ساتھ دوپہر کے اوائل میں کام چھوڑ ہڑتال بھی ان جزوی ہڑتالوں کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

منگل کے روز آئس لینڈ بھر میں اجتماعات منعقد کئے گئے۔ مقررین نے معاشی عدم مساوات اور جنسی تشدد کے بارے میں سنگین حقائق کو سامنے لاتے ہوئے اسے مساوات کے نام پر جعل سازی قرار دیا۔

وزیراعظم نے بھی ایک انٹرویو میں بتایا کہ ہم ابھی تک مکمل صنفی مساوات کے اپنے اہداف تک نہیں پہنچے ہیں اور ہم اب بھی صنفی بنیاد پر اجرت کے فرق سے نمٹ رہے ہیں، جو ناقابل قبول ہے۔ ہم اب بھی صنفی بنیادپر تشدد سے نمٹ رہے ہیں، جس سے نمٹنا میری حکومت کی ترجیح رہی ہے۔

یاد رہے کہ وزیراعظم کاترین یاکبسڈاٹرکی کابینہ مرد اور خواتین وزراء کے درمیان یکساں طور پر منقسم ہے اور آئس لینڈ کی پارلیمنٹ میں تقریباً نصف قانون ساز خواتین ہیں۔

آئس لینڈ میں 1975کی ہڑتال کی وجہ سے پولینڈ سمیت دیگر ملکوں میں بھی اسی طرح کے مظاہروں کا انعقاد کیا گیا۔ سپین میں خواتین نے 8مارچ2018کے موقع پر 24گھنٹے کی ہڑتال کی اور اعلان کیا کہ اگر ہم رک جائیں تو دنیا رک جائے گی۔

Roznama Jeddojehad
+ posts