پاکستان

عمر فاروق کو ہلال امتیاز ناروے میں اسلاموفوبیا اور نسل پرستی کا منہ توڑ جواب ہے!

فاروق سلہریا

گزشتہ ہفتے روزنامہ ‘جدوجہد ’میں ہلال امتیاز پانے والے پاکستانی نژاد نارویجن شہری عمر فاروق بارے یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ وہ ناروے میں غبن کے مختلف مقدمات میں بطور ملزم مطلوب فرد ہیں۔ وہ کتنے بڑے اشتہاری ہیں،اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کے مبینہ جرائم بارے ایک کتاب شائع ہو چکی ہے اور ناروے کے مین اسٹریم پریس میں ان کے بارے خبریں شائع ہوتی رہتی ہیں۔ جدوجہد کی یہ رپورٹ اس لنک پر پڑھی جا سکتی ہے: ہلال امتیاز پانے والا ناروے میں مطلوب ملزم: توشہ خانہ والی مشہور گھڑی خریدنے پر سرکاری نوازشات –

آج عمر فاروق بارے کچھ مزید معلومات قارئین کی نذر کی جائیں گی تا کہ یہ سمجھ آ سکے کہ موجودہ حکومت ناروے سے مفرور ایک مطلوب ملزم کو ہلال امتیاز دینے پر کیوں تلی بیٹھی ہے۔

ستمبر 2013 میں وے گے (VG) نے خبر دی کہ دھوکہ دہی کرنے والے عمر فاروق کو ارب پتی مانا جارہا ہے۔ اس خبر کے ساتھ عمر فاروق کی وینا ملک کے ساتھ تصویر بھی شائع کی گئی(بحوالہ 1)۔

وکی پیڈیا کے مطابق 2013 میں یہ اعلان کیا گیا کہ عمر فاروق نے پاکستانی اداکارہ وینا ملک سے منگنی کر لی ہے۔ اگلے سال وینا ملک کو توہین مذہب کے الزام میں 26 سال قید کی سزا سنائی گئی تاہم اس وقت تک وہ دُبئی فرار ہو چکی ہیں۔ (بحوالہ 2)۔

نومبر 2014 میں روزنامہ ‘وے گے ’نے پاکستان کے روزنامہ ‘ڈان ’کا حوالہ دے کر خبر دی کہ وینا ملک توہین رسالت میں قصور وار ثابت ہوئی ہیں۔ (بحوالہ 3)۔

جولائی 2022 میں ‘وے گے ’نے انکشاف کیا کہ عمر فاروق نے مطلوب افراد کی فہرست کو حذف کرانے کے لیے پاکستانی پولیس سے مدد حاصل کی۔(بحوالہ 4)۔

جولائی 2022 میں ‘وے گے ’نے ایک نیا انکشاف کرتے ہوئے لکھا کہ ناروے کی پولیس کو مطلوب عمر فاروق مغربی افریقہ کے ساحل پر واقع ملک لائبیریا کے سفیر مقرر ہو گئے ہیں۔(بحوالہ 5)۔

عمر فاروق کی ویب سائٹ بھی موجود ہے جو ہلال امتیاز کا فیصلہ کرنے والوں کے لئے باعث دلچسپی ہو گی۔

حالت یہ ہے کہ اکتوبر 2022 میں عمر فاروق کے والد شیخ ظہور احمد کا انتقال ہو گیا اور انہیں اوسلو میں دفنا دیا گیا۔ عمر فاروق اپنے والد کی آخری رسومات میں شریک نہیں ہوئے تھے۔

ناروے کا میڈیا جب بھی عمر فاروق کی مجرمانہ سرگرمیاں کو کوریج دیتا ہے تو عمر فاروق اپنے دفاع میں ہمیشہ دو ہی باتیں کرتے ہیں، اول: یہ اسلامو فوبیا ہے۔ دوئم: یہ نسل پرستی ہے۔ یوں لگتا ہے کہ عمران خان کی طرح موجودہ حکومت کے اکابرین بھی مغرب میں نسل پرستی اور اسلاموفوبیا کے خلاف جدوجہد کرنا چاہتے ہیں جس کا آغاز ناروے سے کیا جا رہا ہے۔

حوالہ جات:

https://www.vg.no/nyheter/innenriks/i/nd0za/svindelutpekt-omtalt-som-milliardaer


https://no.wikipedia.org/wiki/Umar_Farooq_Zahoor


https://www.vg.no/nyheter/utenriks/i/JznJ6/bollywood-stjerne-doemt-til-26-aars-fengsel-for-blasfemi


https://www.vg.no/nyheter/innenriks/i/Orv3nw/pakistansk-politi-etterlyst-av-norsk-politi-fordi-han-var-muslim


https://www.vg.no/nyheter/innenriks/i/pWz90w/etterlyst-av-norsk-politi-skaffet-seg- diplomatpas

 

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔